لاہور کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ افراد کے قید ہونے کا انکشاف

Published On 14 January,2025 05:24 pm

لاہور: (محمد اشفاق) پنجاب کے صوبائی دار الحکومت کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ افراد کے قید ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

صوبائی دارالحکومت کی دونوں جیلوں میں اسیران کی تفصیلات کی رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دی گئی، اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی سمیت قیدیوں کے بنیادی حقوق کے نفاذ کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ایڈووکیٹ آمنہ لیاقت کی درخواست پر سماعت کی ،درخواست گزارخاتون آمنہ لیاقت اور عبداللہ ملک پیش ہوئے ، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل وقاص عمر نے آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے رپورٹ پیش کی۔

دوران سماعت آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے رپورٹ عدالت پیش کی گئی ،عدالت نے رپورٹ کی کاپی درخواست گزار کے وکیل کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔

رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ جیل لاہور میں اس وقت 6 ہزار 675 اسیران قید ہیں، جیل میں صرف دو ہزار قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق یکم جنوری 2024 سے 5 ستمبر تک ڈسٹرکٹ جیل میں 42 قیدیوں کی موت ہوئی، جوڈیشل انکوائری کے مطابق 31 افراد قدرتی موت مرے، ایک نے خودکشی کی، 10 افراد کی وجہ موت کا تاحال تعین نہ ہو سکا۔

سینٹرل جیل لاہور میں بھی گنجائش سے زیادہ افراد قید ہیں، سینٹرل جیل لاہور میں 3810 افراد قید ہیں، 2360 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق سینٹرل جیل لاہور میں یکم جنوری 2024 سے 21 ستمبر تک 26 قیدی جاں بحق ہوئے، جاں بحق ہونے والے قیدیوں میں سے 18 کی موت قدرتی قرار دی گئی، 8 افراد کی موت کا تاحال تعین نہیں کیا جا سکا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جاں بحق ہونے والے قیدیوں میں سے 18 کی طبی موت قراراور8 افراد کی موت کا تاحال تعین نہ کیا جا سکا۔

قانونی ماہر برہان معظم نے "دنیا نیوز" سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو بند کرنا قیدیوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے، لہٰذا فوری طور پر انتظامیہ کو اس کا حل نکالنا چاہئے۔