سرکاری اہلکار پر تشدد کا مقدمہ: فرحان غنی اور دیگر کا 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور

Published On 25 August,2025 02:15 pm

کراچی: (دنیا نیوز) کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سرکاری اہلکار پر تشدد اور دھمکیاں دینے کے مقدمے میں وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے بھائی اور چنیسر ٹاؤن کے چیئرمین فرحان غنی ودیگر کا 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

فیروز آباد تھانے کی پولیس نے فرحان غنی اور دیگر ملزمان کو انسداد دہشت گردی کے منتظم جج کی عدالت میں پیش کیا۔

سماعت کے آغاز میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ ملزمان کے کیا نام ہیں اور ان پر کیا الزامات ہیں، تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان میں فرحان غنی، شکیل اور قمر احمد شامل ہیں۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان نے مدعی مقدمہ سمیت دیگر کو مارا پیٹا ہے، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مدعی مقدمہ اہلکاروں کی نگرانی میں کام کر رہے تھے۔

عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ جنہیں مارا ہے وہ کس ادارے کے اہلکار و ملازم تھے، جس پر پراسیکیوٹر ادارے کے حوالے سے عدالت کو کوئی جواب نہ دے سکے تاہم انہوں نے عدالت سے ملزمان کا 14 دن کا ریمانڈ دینے کی استدعا کر دی۔

عدالت نے ملزمان سے استفسار کیا کہ آپ کے وکیل کہاں ہیں ہیں؟ فرحان غنی و دیگر نے کہا کہ ہمارا وکیل نہیں ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اس کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ کیسے اور کیوں لگائی گئی؟ جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ مدعی اور سرکاری ملازمین دیگر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس وجہ سے اے ٹی اے لگائی ہے۔

جج نے استفسار کیا کہ ملازمین لیا کام کر رہے تھے؟ جس پراسیکیوٹر نے بتایا کہ فائبر کی کیبل کا کام کر رہے تھے۔

فرحان غنی نے عدالت کو بتایا کہ ’میں نے کوئی تشدد نہیں کیا مجھ پر جھوٹا الزام ہے، میں وہاں سے گزر رہا تھا تو میں نے رک کر پوچھا کہ کیا کام کر رہے ہواور کس کی اجازت سے کر رہے ہو؟ میں ٹاؤن چیئرمین ہوں پوچھنا اور غیر قانونی کام کو روکنا میرا اختیار ہے، میں نے روڈ کھدائی کا پرمیشن مانگا لیکن انہوں نے نہیں دیا‘۔

جج نے تفتیشی سے استفسار کیا کہ آپ نے ملزمان کو گرفتار کیا ہے یا یہ خود چل کر آئے ہیں؟ جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان خود چل کر آئے ہیں؟ جج نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ ملزمان خود چل کر آتے ہیں؟

بعدازاں عدالت نے ملزمان کو 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا اور آئندہ سماعت پر ملزمان کو پروگریس رپورٹ کے ہمراہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔