میشا شفیع کے دو ارب روپے ہرجانے کیس کی سماعت روک دی گئی

Last Updated On 13 February,2020 08:30 pm

لاہور: (دنیا نیوز) صوبائی دارالحکومت لاہور میں مقامی سیشن کورٹ نے گلوکارہ میشا شفیع کی طرف سے اداکار علی ظفر کے خلاف دائر 200 کروڑ (دو ارب روپے) کے ہرجانے کیس کی سماعت کو روک دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق میشا شفیع نے ستمبر 2019 میں لاہور کی سیشن کورٹ میں علی ظفر کے خلاف جھوٹ بولنے اور میڈیا میں بیان بازی کرنے کے الزامات پر 200 کروڑ (2 ارب روپے) ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

میشا شفیع نے درخواست میں کہا تھا کہ علی ظفر جھوٹے الزامات کی وجہ سے ساکھ اور شخصیت متاثر ہوئی کیوں کہ علی ظفر نے میڈیا پر کہا تھا کہ میشا شفیع نے ان پر پیسوں کی لالچ میں جنسی ہراساں کرنے کا جھوٹا الزام عائد کیا۔

میشا شفیع نے درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ علی ظفر کے بیانات کی وجہ سے انہیں ذہنی طور پر پریشانی ہوئی، اس لیے گلوکار کو 2 ارب روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔

میشا شفیع کی جانب سے 2 ارب ہرجانے کا دعویٰ دائر کیے جانے پر علی ظفر نے عدالت میں کیس کی سماعت روکنے کے لیے درخواست دائر کی تھی اور عدالت سے استدعا کی تھی کہ پہلے ان کی درخواست پر فیصلہ سنایا جائے۔

عدالت میں علی ظفر نے پہلے ہی میشا شفیع کے خلاف ایک ارب کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے جسکی متعدد سماعتیں ہو چکی ہیں اور علی ظفر نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ پہلے ان کے دائر کردہ کیس پر فیصلہ سنایا جائے جس کے بعد میشا شفیع کا کیس سنا جائے۔

علی ظفر کی درخواست پر عدالت میں سماعتیں جاری تھیں اور عدالت میں میشا شفیع اور علی ظفر کے وکلا نے دلائل دیے جس کے بعد 13 فروری کو عدالت نے علی ظفر کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے میشا شفیع کے دائر کردہ کیس کی سماعت روک دی۔

ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے گلوکار علی ظفر کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ پہلے علی ظفر کے ایک ارب روپے ہرجانے کے کیس کی سماعت مکمل ہوگی۔

عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ علی ظفر کے ہتک عزت کے دعوی کا فیصلہ ہونے تک مشیا شفیع کے دعوی پر سماعت نہیں ہوگی۔

خیال رہے کہ اسی عدالت میں علی ظفر کے ایک ارب روپے کے ہرجانے کے کیس میں اب میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلمبند ہوں گے جس کے بعد ان سے جرح کی جائے گی۔

میشا شفیع اور ان کی والدہ صبا حمید عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروا چکی ہیں جب کہ ان سے قبل علی ظفر اور ان کے 11 گواہوں نے بیانات قلمبند کروائے تھے جن پر جرح بھی مکمل ہوچکی ہے۔
 

Advertisement