لاہور: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ جو ملک ترقی کرتے ہیں ان کی فلم، ڈرامہ اور ادب بھی ترقی کرتا ہے، فلم، ڈرامہ، گانا، فن اور ثقافت کے شعبوں کے لئے سازگار ماحول کی ضرورت ہے، فلم میکرز کو ترکی اور خلیجی ریاستوں بالخصوص سعودی عرب پر فوکس کرنا چاہئے، حکومت فلم کی صنعت کی بحالی کے لئے جلد فلم پالیسی کا اجراءکرے گی، اگلے دس سال پاکستان کی ترقی کے سال ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو تین روزہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ اب سیٹلائٹ کا زمانہ ہے، ہمیں پاکستان کے آرٹ ورک کو دنیا کے سامنے کھولنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے ٹیکنالوجی آئی ہے مرد اور عورت میں تفریق ختم ہو گئی ہے، دنیا تبدیل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی پہلوئوں کی وجہ سے 1980ءکے بعد سے ہم فلم میں پیچھے چلے گئے، ملک ترقی کرتے ہیں تو ان کی فلم اور ڈرامہ انڈسٹری سمیت کھیل اور دیگر صنعتیں بھی ترقی کر رہی ہوتی ہیں۔ سیاسی ماحول نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ باقی شعبوں کو کس طرح آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلم، ڈرامہ، گانا، فن اور ثقافت حساس شعبے ہیں، جب تک حکومت سازگار ماحول فراہم نہیں کرے گی، یہ شعبے آگے نہیں بڑھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنا کانٹینٹ (مواد) نیٹ فلکس، ایمازون اور انٹرنیشنل پلیٹ فارمز پر فروخت کرنے کے لئے متبادل طریقہ تلاش کرنا ہوگا، وہاں موجود لابیز ہمارے مواد کو فروخت کرنے میں مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے فلم میکرز کو ترکی اور خلیجی ریاستوں بالخصوص سعودی عرب پر فوکس کرنا چاہئے۔ ہمارے ترکی، سعودی عرب اور گلف کے ساتھ مشترکہ مذہبی اور ثقافتی اقدار ہیں، یہ وہ مارکیٹس ہیں جہاں ہمیں فوکس کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام ہے کہ وہ اپنے فلم میکرز کو سپورٹ کرے، اس کے لئے ہم فلم پالیسی لا رہے ہیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ سینما گھروں کے لئے بجلی کے ریٹ کو سستا کیا جا رہا ہے، اس سے سینما کے ٹکٹ کی قیمت کم ہوگی، اس کے علاوہ فلم انڈسٹری پر تمام ٹیکسز صفر کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 45 سال سے کم عمر فلم میکرز کو ہم قرضہ فراہم کرنے پر غور کر رہے ہیں، یہ وہ اقدامات ہیں جن سے انہیں فعال ہونے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ جب 2018ءمیں وزیر اطلاعات تھے، اس وقت ان کی ڈنمارک میں ایک کمپنی کے سی ای او سے ملاقات ہوئی، اس کمپنی کے سی ای او نے بتایا کہ انہوں نے لائٹس میں جبکہ ان کے پارٹنر نے سائونڈز میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔ اس وقت مجھے احساس ہوا کہ ہم سائونڈز اور لائٹس میں پی ایچ ڈی کے لوگوں سے مقابلہ نہیں کر سکیں گے، اسی وجہ سے ہم نے میڈیا یونیورسٹی کا آئیڈیا دیا۔ یہ یونیورسٹی نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کی اسٹیٹ آف دی آرٹ میڈیا ٹیکنالوجی یونیورسٹی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے جرنلزم کے سکولز کو اپنے کورسز اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا ڈیجیٹل کی طرف جا رہی ہے، ہمیں اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔ اب ہم مزید چار سکول بنا رہے ہیں جن میں ٹیکنالوجی، اینی میشن، لائٹس، سائونڈز، ویڈیو گیمز اور فلم، میوزک اور پرفارمنگ آرٹ کی تعلیم دی جائے گی۔ ہم پاکستان فلم انڈسٹری اور پاکستان کے آرٹ و کلچر سے وابستہ افراد کو سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں، ان کے آئیڈیاز بھی لیں گے، حکومت انہیں کاروبار میں سہولت فراہم کرے گی۔ اگلے دس سال پاکستان کی ترقی کے سال ہیں۔