لاہور : ( دنیا نیوز ) بڑے پردے کی بڑی اداکارہ اور کامیاب ہدایت کارہ شمیم آرا کو مداحوں سے بچھڑے 7 برس بیت گئے۔
اداکارہ شمیم آرا 22 مارچ 1938ء کو بھارتی شہر علی گڑھ میں پیدا ہوئیں ، تقسیمِ ہند کے بعد کراچی میں سکونت اختیار کرلی۔
شمیم آرا نے نجم نقوی کی فلم ’’کنواری بیوہ‘‘ سے اداکاری کا سفر شروع کیا، جس میں انہیں خاص کامیابی تو نہیں ملی لیکن فلم بینوں کو ان کا معصومانہ اندازِ بیاں بہت پسند آیا، تاہم 1960ء میں فلم’’ سہیلی‘‘ نے ان کا نصیب کھول دیا۔
1962ء میں فلم ’’قیدی‘‘ میں فیض کی غزل ’’مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ‘‘ شمیم آرا پر فلمائی گئی، یہ فلم سپر ہٹ رہی اور اداکارہ کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، اسی سال ان کی فلمیں آنچل، محبوب، میرا کیا قصور اور انقلاب بھی کامیاب ٹھہریں۔
1963ء میں دلہن، اِک تیرا سہارا، غزالہ، کالا پانی، سازش اور تانگے والا جیسی فلموں نے دھوم مچا دی۔
شمیم آرا کو پاکستان کی پہلی رنگین فلم ’’نائلہ‘‘ میں اداکاری کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
انہوں نے فلم نگری میں بطور ہدایت کارہ بھی قسمت آزمائی ، 1970ء کی دہائی میں ہدایت کاری کا آغاز کیا اور پلے بوائے، مس استنبول، منڈا بگڑا جائے، ہاتھی میرے ساتھی جیسی سپرہٹ فلمیں دیں۔
2011ء میں دماغ کی شریان پھٹ جانے کے باعث ان کا آپریشن کیا گیا ، بعد ازاں لندن میں زیر علاج رہیں اور 5 اگست 2016 ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔
پاکستان فلم انڈسٹری ان کے ذکر کے بغیر ادھوری ہے، شمیم آرا کو چار بار نگار ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔