لاہور: (دنیا نیوز) شاعر رومان، زبان و ادب کے نامور محقق اختر شیرانی کو دنیا سے رخصت ہوئے 75 برس بیت گئے۔
دنیائے سخن میں اختر شیرانی شاعرِ رومان کہلائے، وہ اردو زبان و ادب کے نامور محقق حافظ محمود خان شیرانی کے فرزند تھے، 4 مئی 1905 کو راجستھان میں پیدا ہونے والے اختر شیرانی کی زندگی کا بیشتر حصہ لاہور میں گزرا، وہ اپنی نظم نگاری کیلئے زیادہ مشہور ہوئے۔
اختر شیرانی نے مجموعی طور پر 9 شعری مجموعے تخلیق کئے جن میں ’’اختر ستان‘‘، ’’نگارشات اختر‘‘، ’’لالہ طور‘‘، ’’طیور آوارہ‘‘، ’’نغمہ حرم‘‘، ’’صبح بہار‘‘اور ’’شہناز‘‘ شامل ہیں۔
وہ کچھ ادبی جرائد کے مدیر بھی رہے ان جرائد میں ’’انتخاب‘‘ ،’’بہارستان‘‘ ،’’خیالستان‘‘ اور ’’رومان‘‘ شامل ہیں، حکومت پاکستان نے اختر شیرانی کی یاد میں ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔
9 ستمبر 1948ء کو اختر شیرانی دنیائے فانی سے کوچ کر گئے اور لاہورکے میانی صاحب قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں، ان کی قبر کا کتبہ صوفی خورشید عالم خورشید رقم کی خطاطی کا شاہکار ہے۔