لاہور: (ویب ڈیسک) نامور غزل گو شاعر اور مصنف ناصر کاظمی کی آج 52 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔
ناصر رضا کاظمی 8 دسمبر 1925 کو انبالہ میں پیدا ہوئے، تقسیم ہند کے بعد لاہور میں سکونت اختیار کی، اعلیٰ تعلیم کی تکمیل تو نہ ہو سکی لیکن شعر گوئی کا آغاز جوانی میں ہی ہوگیا۔
1952 میں ان کے پہلے شعری مجموعہ ’برگ‘ نے انہیں اردو غزل کے صف اول کے شعرا میں لاکھڑا کیا، ان کا شمار جدید غزل کے اولین معماروں میں ہوتا ہے اور ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں پاکستان پوسٹ نے 2013 ء کو خصوصی ٹکٹ جاری کیا۔
ناصر کاظمی نے زندگی کا بیشتر حصہ چائے خانوں اور رات کی کہانیاں سناتی ویران سڑکوں پر گزارا، ان کی بہترین نظمیں اور غزلیں انہیں تجربات کا نچوڑ ہیں۔
انہوں نے غزل کی تجدید کی اور اپنی جیتی جاگتی شاعری سے غزل کا وقار بحال کیا اور میڈم نور جہاں کی آواز میں گائی ہوئی غزل ”دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا“ منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ خلیل حیدر کو بھی ناصر کی غزل ”نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں“ گا کر پہچان ملی۔
عظیم غزل گو شاعر ناصر کاظمی 2 مارچ 1972 کو لاہور میں انتقال کر گئے لیکن ان کی شاعری آج بھی دلوں کو تازگی عطا کرتی ہے۔