لاہور: (فہیم حیدر) معروف ماڈل و اداکارہ صحیفہ جبار نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ 4 سال میں 25 سے زائد سکرپٹ پڑھ کر تمام کے تمام مسترد کیے۔
اداکارہ صحیفہ جبار حال ہی میں دنیا نیوز کے مزاحیہ شو "مذاق رات میں شریک ہوئیں جہاں انہوں نے کیریئر سمیت دیگر معاملات پر سیر حاصل گفتگو کی۔
ایک سوال کے جواب میں صحیفہ جبار نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے گزشتہ چار سال میں 25 سے زائد سکرپٹ پڑھے اور تمام کو مسترد کردیا، کسی میں انہوں نے کام کرنے کی حامی نہیں بھری۔
انہوں نے دلیل دی کہ تمام سکرپٹ میں ایک جیسی ہی کہانی تھی اور ہر کہانی میں عورت کو مجبور اور محروم دکھایا گیا، اس لیے بھی انہوں نے سکرپٹس کو مسترد کیا۔
صحیفہ جبار نے مزید کہا کہ آج تک ہر ڈرامے میں خواتین کو مجبور، محروم اور تشدد برداشت کرتے دکھایا جا رہا ہے، ہر ڈرامے میں ہر خاتون کو کم سے کم ایک بار تھپڑ ضرور کھانا پڑتا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ آخر ہر ڈرامے میں ہر خاتون کو تھپڑ کھاتے ہوئے دکھانا کیوں لازم ہے؟ کیا انہیں تھپڑ مارے بغیر سکرپٹ نہیں لکھا جا سکتا؟
اداکارہ نے شو کے دوران ذہنی صحت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک تو لوگ اپنی ذہنی بیماریوں سے متعلق سنجیدہ نہیں ہوتے اور جو لوگ سنجیدہ ہوتے ہیں انہیں ڈاکٹرز کے پاس جانے کا کوئی فائدہ نہیں ملتا۔
صحیفہ جبار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ذہنی بیماریوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز کی فیس زیادہ ہے اور ایک سیشن کی فیس 3 سے 4 ہزار روپے وصول کی جاتی ہے اور ہر ہفتے تین سیشن لینے کو کہا جاتا ہے اور ایک سیشن ایک گھنٹے کا ہوتا ہے۔
اداکارہ کے مطابق ہر شخص ہفتے میں تین سے چار بار ایک گھنٹے کے لیے تین سے چار ہزار روپے کی فیس برداشت نہیں کر سکتا، اس لیے بھی بہت سارے لوگ ڈاکٹرز کے پاس نہیں جاتے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں شوبز شخصیات، سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور معروف شخصیات کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لوگوں کو اچھی تجاویز دیں، انہیں ذہنی صحت سے متعلق شعور دیں۔