لاہور: (دنیا نیوز) تاریخ میں پہلی بار پنجاب کی لوک دھنوں کو اپنے گیتوں میں شامل کرنے، برصغیر کو نورجہاں اور لتا جیسی سحر انگیز آوازیں دینے والے رجحان ساز موسیقار ماسٹر غلام حیدر کو دنیا سے رخصت ہوئے 72 برس بیت گئے۔
برصغیر میں فلمی موسیقی کو نیا رنگ دینے والے موسیقار ماسٹر غلام حیدر 1906ء میں حیدرآباد سندھ میں پیدا ہوئے، وہ بچپن ہی سے ہارمونیم بجانے میں دلچسپی لینے لگے تھے، اور بعدازاں اسی شوق کے ہاتھوں مجبور ہو کر لاہور چلے آئے، وہ 1932ء میں لاہور کی ایک مشہور ریکارڈنگ کمپنی سے وابستہ ہو گئے جہاں انہیں اپنے وقت کے باکمال اور ماہر موسیقاروں استاد جھنڈے خان، پنڈت امرناتھ اور جی اے چشتی کا ساتھ نصیب ہوا۔
1933ء میں مشہور فلم ساز اے آر کاردار نے اپنی فلم ’’سورگ کی سیڑھی‘‘ کیلئے ماسٹر غلام حیدر کی خدمات حاصل کیں، فلم گل بکاؤلی کی موسیقی نے ماسٹر غلام حیدر کا فلمی سفر مزید آگے بڑھایا اور لاہور کے نگار خانوں کی مزید فلموں کی موسیقی ترتیب دینے کا موقع ملا۔
1944ء میں ماسٹر غلام حیدر ممبئی منتقل ہوگئے جہاں کئی فلموں کیلئے موسیقی ترتیب دی، قیام پاکستان کے بعد 1948ء میں واپس لاہور آگئے اور فلم بے قرار، اکیلی، غلام اور گلنار سمیت کئی فلموں کی موسیقی دی، انہوں نے شمشاد بیگم، زینت بیگم، میڈم نور جہاں اور لتا منگیشکر کو فلم نگری میں متعارف کروایا۔
موسیقی کی تاریخ یہ منفرد اعزاز بھی ماسٹر غلام حیدر کو ہی حاصل ہوا کہ انہوں نے پہلی بار پنجاب کی لوک دھنوں کو اپنے گیتوں میں شامل کیا، 9 نومبر 1953ء کو ماسٹر غلام حیدر اس دنیا سے رخصت ہو گئے جنہیں لاہور میں سپردخاک کیا گیا۔



