لندن: (ویب ڈیسک) برطانوی سیاستدانوں نے زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق بے بنیاد اور جعلی خبروں کے تدارک کے لیے عوامی آگاہی مہم شروع کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی تباہی کی لپیٹ میں ہر کوئی ہے جن لوگوں کو نہیں لگی وہ اس کے خوف میں رہ رہے ہیں اور خوف بالکل حقیقی ہے جس سے کوئی فرار نہیں۔ وبا دنیا کے مختلف ممالک میں تیزی سے ایک انسان سے دوسرے انسان تک پھیل رہی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ فی الوقت اسے روکنے کا اگر کوئی طریقہ ہے تو وہ ہے خود کو روکنا، مطلب اپنے روز مرہ کی عادات میں تبدیلی لانا۔ ہاتھ دھونے سے لیکر ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے لے کر ان جگہوں پر اکٹھا ہونا شامل ہے جہاں مجمع زیادہ ہے۔ جتنا کم گھر سے نکلیں اتنا ہی بہتر ہے۔ بس یہ سمجھ لیں کہ کم ملنے سے محبت کم نہیں ہو رہی بلکہ اپنا اور دوسرے کا بھلا ہو رہا ہے۔
اسی دوران دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متعلق جعلی خبروں نے سنسنی پھیلائی ہوئی ہے، جعلی خبریں زیادہ تر سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی ہے، جنوبی ایشیا اس سے متعلق سخت قوانین متعارف کرائے جا رہے ہیں، سنگا پور اس فہرست میں سب سے اوپر ہے۔ تاہم اس خوف کو روکنے کے لیے برطانیہ میں سیاستدانوں نے بھی مطالبات کرنا شروع کر دیئے ہیں۔
برطانیہ کے سب سے بڑا تھنک ٹینک نے حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق غلط معلومات اور بے بنیادوں خبروں کو روکنے کے لیے بر وقت ایکشن لیا جائے اور اس کے لیے مہم شروع کی جائے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں آدھے کے قریب (48 فیصد) جوانوں نے سوشل میڈیا پر کورونا وائرس سے متعلق جعلی خبریں پڑھیں، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق جعلی خبریں آگے جا کر خطرات پیدا کر سکتی ہیں، کیونکہ ٹیکنالوجی کے غلط استعمال میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق دنیا بھر میں ٹیکنالوجی سے مختلف فوائد حاصل کیے جا رہے ہیں، تاہم اس کا منفی استعمال بھی ہو رہا ہے، جعلی خبریں عوام میں خوف پھیلا رہی ہیں، لوگ متحرک ہیں اور صحت سے متعلق بحران کا مقابلہ بھی کر رہے ہیں تاہم لوگوں کو جعلی خبریں پڑھنے کو دی جا رہی ہیں، یہ خبریں آن لائن اور سوشل میڈیا پر ہیں، مثال کے طور پر کورونا وائرس سے متعلق 5 جی ٹیکنالوجی بھی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق فائیو جی ٹاورز کی تابکاری کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کی وجہ بن رہی ہے ان سازشی نظریات نے سوشل میڈیا اور میسجنگ ایپس پر انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی نئی جنریشن کے متعلق لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے.
برطانوی حکومت کو ملک بھر میں فائیو جی روکنے کا حکم دینے کی درخواست پر مبنی ایک آن لائن پٹیشن پر اب تک ایک لاکھ 10 ہزار دستخط کیے جا چکے ہیں اور ایسا کرنے والوں میں کئی مشہور شخصیات بھی شامل ہیں، جنہوں نے اپنے مداحوں سے یہ پٹیشن شیئر بھی کی. سائنسی مفروضے کو غلط دعوے کی بنیاد بنایا ہے۔
دعوے کے مطابق فائیو جی صحت کے لیے خطرہ ہے اور کینسر سے لیکر کورونا وائرس کے پھیلاﺅ تک کی وجہ ہے، فائیو جی ٹاورز سے پیدا ہونے والی تابکاری ماحول میں موجود آکسیجن کھینچ لیتی ہے اور انسانی جسم کو متاثر کرتی ہے۔
برطانیہ کے پروگریسو تھنک ٹینک نے مطالبہ کیا ہے کہ جعلی خبروں کی روک تھام کیلئے نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) ، سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ کے ساتھ ملکر ایک مہم چلائی جائے جس میں عوام کو مثبت پیغام دیئے جائیں تاکہ جعلی خبروں کو روکا جا سکے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں ہر تین میں دو بالغ افراد کورونا وائرس کے خاتمے سے متعلق صحت عامہ کی مہموں کی حمایت کے لئے درست معلومات کو شیئر کرنے کیلئے گوگل اور فیس بک، این ایچ ایس اور ٹیکالوجی کی دیگر تنظیموں کے مابین شراکت داری دیکھنا چاہتے ہیں۔