لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کے باعث جعلی خبروں نے والدین کو پریشان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی وباء رواں سال کے دوران شروع ہوئی تو اس وباء کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ لاکھوں لوگ اس سے متاثر ہیں۔ اس وباء نے جہاں پر عوام کی طرز زندگی پر اثر ڈالا ہے وہیں پر کچھ منفی اثرات بھی معاشرے پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
کورونا وائرس کی وباء کے دوران عالمی سطح پر جعلی خبریں دردِ سر بن ہوئی ہیں، اس وباء کے باعث امریکی میڈیا کے مطابق سینکڑوں لوگ اپنی زندگی کا خاتمہ کر چکے ہیں، جس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مختلف ممالک کریک ڈاؤن کر رہے ہیں جبکہ سنگاپور سمیت متعدد ممالک نے اس پر سخت اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔
برطانیہ کی برونل یونیورسٹی آف لندن میں ہونے والی تحقیق کے مطابق ملک میں تین سے چوتھائی والدین کورونا وائرس سے متعلق پھیلنے والی جعلی خبروں سے پریشان ہیں کیونکہ اس عفریت سے بچے بہت زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: جعلی خبروں کے خلاف برطانیہ سخت کارروائی کرنے لگا
برطانوی تحقیق کے مطابق 36 فیصد کے ساتھ یہ انٹرنیٹ سے متعلق دیگر تمام خدشات سے زیادہ ہے۔ جیسا کہ جعلی چیلنجز سے متعلق 33 فیصد، دہشت گردی سے متعلق بھی 33 فیصد اور جعلی طبی آلات سے متعلق 28 فیصد والدین نے خدشات کا اظہار کیا۔ جعلی خبروں سے کیسے بچا جا سکتا ہے، اس حوالے سے صرف 16 فیصد والدین بچوں سے بات کرتے ہیں۔
جعلی خبروں کے ماہر پروفیسر ولیم وٹکن کا کہنا ہے کہ جعلی خبروں کا مقابلہ کرنے کے لیے والدین کو اپنے بچوں کی مدد کرنی چاہیے اور بچوں سے پوچھنا چاہیے کہ انہوں نے انٹرنیٹ پر کیا دیکھا۔
ایک اور ماہر کارلون بینینگ کا کہنا ہے کہ جعلی خبروں سے دور رکھنے کے لیے والدین کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وباء کے باعث مس انفارمیشن کو لیکر والدین بہت پریشان ہیں۔ والدین کو اپنے بچوں کا حوصلہ بڑھانا ہو گا۔