بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین میں کرونا وائرس کے باعث 26 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ 830 افراد میں بیماری کے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ 41 ملین (4 کروڑ 10 لاکھ) افراد کو عملاﹰ ’محصور‘ کر دیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق کرونا وائرس کے باعث 13 صوبوں میں ایمرجنسی لگا دی گئی ہے، ٹرانسپورٹ، دکانیں، عبادت گاہیں اور تمام کاروبار بھی بند ہیں۔
چین میں مہلک کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مزید تین شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کر دی گئی۔ حکومت نے متاثرہ شہروں کے کم از کم 41 ملین افراد کو 14 دنوں کے لیے اپنے گھروں میں رہنے کی تلقین کی ہے۔ یہ تمام شہر وسطی چینی صوبے ہوبے میں واقع ہیں، جہاں وائرس کی نئی قسم کے کیس سب سے پہلے منظر عام پر آئے تھے۔
مہلک وائرس سارس وائرس سے ملتا جلتا ہے اور اب تک چین میں کم از کم آٹھ سو افراد اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ کم از کم چھبیس افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ وائرس سب سے پہلے ووہان میں منظر عام پر آیا تھا۔ شہر میں ایک بہت بڑی مچھلی منڈی بھی ہے اور حکام کے مطابق مہلک وائرس وہیں سے پھیلا ہے۔ 2002ء اور 2003ء میں سارس وائرس کی وجہ سے کم از کم 650 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
چینی حکومت نے اس وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے تیرہ بڑے شہروں میں عملی طور پر قرنطینہ نافذ کر دیا ہے۔ نہ تو کوئی بس، ٹرین، یا کشتی ان شہروں میں جا سکتی ہے اور نہ ہی وہاں سے باہر آ سکتی ہے۔
یہ وائرس ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب چین میں روایتی نئے سال کی چھٹیاں ہیں اور کروڑوں لوگ اس لیے اپنے اپنے اہل خانہ کو ملنے گئے ہوئے ہیں کہ نئے سال کا تہوار مل کر منا سکیں۔
چین حکومت نے اسی وجہ سے اس تہوار کی تقریبات بھی منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ابھی تک یہ خدشہ ہے کہ یہ وائرس لاکھوں افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔
شنگھائی میں ڈرنی لینڈ پارک کو غیرمعینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے جبکہ چینی حکومت نے دیوار چین کے کچھ حصوں کو بھی سیاحوں کے لیے بند کر دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین میں کرونا وائرس ایمرجنسی نافذ کر دی ہے تاہم اس ادارے نے فی الحال اس وائرس کو ایک عالمی وبا قرار نہیں دیا۔
اب تک اس وائرس کی وجہ سے ہلاکتیں صرف چین میں ہی ہوئی ہیں لیکن اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تشخیص تھائی لینڈ، ویتنام، سنگاپور، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان اور امریکا تک میں ہو چکی ہے۔ طبی حکام کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ برطانیہ میں بھی ایک شہری اسی وائرس سے متاثر ہوا ہے۔