لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ میں ایک سینیئر سائنسدان، جنہوں نے ملک میں حکام کو لاک ڈاؤن کی تجویز دی تھی، نے سماجی دوری کا قانون توڑنے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پروفیسر نیل فرگوسن برطانوی حکومت کی کورونا وائرس کے خلاف اقدامات تجویز کرنے والی مشاورتی ٹیم کا حصہ تھے۔
نیل فرگوسن نے استعفیٰ تب دیا جب میڈیا میں خبر آئی کہ انہوں نے سماجی دوری کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک خاتون کو اپنے گھر آنے کی اجازت دی ہے۔
نیل فرگوسن نے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں مانتا ہوں میں نے غلط کام کیا۔ مجھے اس پر بے حد پچھتاوا ہے کہ میں نے اس تباہ کن وبا کو قابو میں لانے کے لیے کیے جانے والی سماجی دوری کی ضرورت کو نظر انداز کیا۔
حکومت کے ایک ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ نیل فرگوسن نے برطانیہ کے سائنٹیفیک ایڈوائزری گروپ فار ایمرجنسیز سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
برطانیہ دنیا کے ان ممالک میں دوسرے نمبر پر آتا ہے جو کورونا وائرس کی وبا سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ملک میں اس وائرس سے اب تک 32 ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں اور یہاں مارچ کے آخر سے سخت لاک ڈاؤن ہے۔
لندن کے امپیریل کالج میں نیل فرگوسن اور ان کے ساتھیوں نے کہا تھا کہ اگر سخت اقدامات نہ لیے گئے تو وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے، جس کے بعد حکومت نے لاک ڈاؤن اور حفاظتی تدابیر میں مزید سختی کی۔
برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے اپنی خبر میں بتایا تھا کہ ایک خاتون لندن میں واقع سائنسدان نیل فرگوسن کے گھر میں لاک ڈاؤن کے دوران دو بار گئی تھیں۔