لندن: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز میں مسلسل تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس دوران لاکھوں افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں تاہم اس دوران مختلف اس وباء کو ختم کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور ویکسین بنانے میں لگے ہوئے ہیں، ایک برطانوی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس وباء سے صحت یاب ہونے والے افراد نفسیاتی امراض کا شکار ہو سکتے ہیں۔
برطانوی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس ذہنی امراض کی شرح میں اضافہ کردے گا۔ اس مرض سے صحتیاب ہوجانے والے طویل عرصے تک مختلف ذہنی و نفسیاتی امراض کا شکار رہ سکتے ہیں۔
برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والا ہر 3 میں سے 1 شخص پوسٹ ٹرامیٹک ڈس آرڈر (حادثے کے بعد اس کا تناؤ اور خوف)، ڈپریشن یا اینگزائٹی کا شکار ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 2002 کے سارس وائرس، 2012ء کے مرس وائرس اور موجودہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کا جائزہ لیا، زیادہ توجہ سارس اور مرس وائرس سے متاثرہ افراد پر رکھی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے اسکے اثرات مبہم ہوسکتے ہیں کیونکہ اول تو کورونا وائرس کا پھیلاؤ ان دونوں وائرسز سے کہیں زیادہ ہے، علاوہ ازیں کورونا وائرس سے صحتیابی کے بعد کے اثرات فی الحال نامعلوم ہیں، اور اثرات سارس اور مرس جیسے ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی۔
تحقیق میں کہا گیا کہ ذہنی امراض کا سامنا کورونا وائرس کے تمام مریضوں کو نہیں ہوگا لیکن چونکہ اس کا شکار افراد کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے لہٰذا کہا جاسکتا ہے کہ ذہنی امراض کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس سے صحتیاب تقریباً 15 فیصد افراد کم از کم ایک سال تک ذہنی امراض کا شکار رہیں گے جس سے وہ صحتیابی کے بعد بھی معمول کی زندگی کی طرف نہیں لوٹ سکیں گے۔
تحقیق میں برطانیہ کی ایک تنظیم کوویڈ ٹراما رسپانس ورکنگ گروپ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے صحتیاب مریض ذہنی امراض کا شکار ہونے والے گروپس میں پانچواں گروپ ہوں گے۔
صحتیاب مریضوں کے علاوہ جو 4 گروپس ذہنی امراض سے متاثر ہوں گے ان میں طبی عملہ، وہ افراد جنہوں نے اس مرض کے ہاتھوں اپنے پیاروں کو کھو دیا، وہ جو پہلے سے دماغی مسائل کا شکار تھے اور وہ جو آئسولیشن میں رہتے ہوئے مختلف مسائل کا شکار ہوئے جیسے گھریلو تشدد، شامل ہیں۔