رات دیر تک جاگنے کے ہماری صحت پر مضر اثرات

Last Updated On 07 June,2020 05:17 pm

لاہور: (دنیا نیوز) انسانی جسم بائیولوجیکل کلاک پر کام کرتا ہے۔ ہزاروں سال سے انسانی جسم صبح سویرے جاگنے اور رات کو جلدی سونے میں ڈھل چکا ہے۔ ایسے میں اس وقت دماغ اور ہارمون زیادہ فعال رہتے ہیں۔

رات دیر تک جاگنے کی وجہ سے ہمارا نارمل بائیولوجیکل کلاک ڈسٹرب ہو جاتا ہے۔ ہمیں نیند لانے کا موجب ایک ہارمون ہے جسے   میلاٹونن ہارمون‘‘ کہا جاتا ہے۔

ہمارے جسم کی ڈیفالٹ سیٹنگز میں یہ ہارمون جیسے ہی شام کا دھندلکا شروع ہوتا اور ہلکی ہلکی تاریکی چھاتی ہے تو یہ ہارمون ریلیز ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

نتیجتاً اگلے گھنٹے دو گھنٹوں میں ہمیں شدت سے نیند محسوس ہوتی ہے، ہم اپنی نیند کی خواہش کو دباتے رہتے ہیں۔ چاہے وہ ڈرامے کی صورت میں ہو، پڑھائی کی صورت میں، فیس بک ہو یا چیٹ۔

نتیجتاً ہم مسلسل پریکٹس کے بعد میلاٹونن کے جلدی ریلیز کو روک دیتے ہیں بالآخر یا تو ہماری نیند غائب ہو جاتی ہے یا پھر دیر سے نیند آتی ہے۔

صبح 4 بجے کے بعد نیند کیلئے ذمہ دار میلاٹونن گھٹتا ہے۔ ایڈرنالن اور دیگر ہارمونز کی مقدار بڑھنے سے یکسوئی، چستی پھرتی اور توانائی زیادہ رہتی ہے۔
اب نیند نہ آنے کی وجہ سے کیا ہوتا سب ہی اس سے بخوبی واقف ہیں۔ سٹریس ہارمون ریلیز ہوتے ہیں۔ سٹریس ہارمون کی الگ کارستانیاں ہیں جو ہمارا بیڑہ غرق کرتے، مختصراً

بالوں کا پتلا ہونا، چہرے پر دانے، جسم پر بال آنا، رنگ گہرا پڑ جانا، دل کا دھڑکنا، کمزوری اور بہت سی خواتین کی بیماریاں جن میں حیض کی کمی یا زیادتی۔

وزن کا تیزی سے بڑھنا یا گرنا، بھوک کی زیادتی یا کمی، افسردگی، ڈپریشن شامل ہو سکتی ہیں۔

اب اگر کوئی یہ کہے کہ جی میں دیر سے تو سوتا ہوں لیکن 8 گھنٹے کی پوری نیند لیتا تو مجھے اثر نہیں پڑتا، ایسا نہیں ہوتا۔ فرق پڑتا ہے اور بہت زیادہ پڑتا ہے۔

نیند وہی ہے جو رات کو کی جائے۔ میلاٹونن ہارمون رات کے وقت ریلیز ہوتا اور صبح کے وقت اس کا اثر کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اگر آپ ساری رات جاگ کر صبح کے وقت سوئے تو یہ میلاٹونن کی وجہ سے نہیں بلکہ تھکان کی وجہ سے غنودگی ہوگی اور آپ ڈیپ سلیپ میں نہیں جا سکو گے، جسے آپ سوتے جاگتے والی کیفیت کہتے ہیں۔ آپ اس کیفیت میں سارا دن رہو گے۔

اس لیے کوشش کریں جلدی کھانا کھائیں اور تمام کام نمٹا کر جلدی بیڈ پر جائیں اور فجر کے وقت جلدی اٹھیں۔

تحریر: بابر خان