پیرس: (ویب ڈیسک) کورونا وائرس سے لڑنے اور اس پر قابو پانے کے لیے جہاں دنیا بھر میں ویکسین کی تیاری پر زور و شور سے کام جاری ہے وہیں فوری ٹیسٹ کرنے اور وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں، جن میں فرانس میں نئی مشین تجرباتی استعمال اور بیلجیم میں ماسک کو لازمی قرار دینا شامل ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فرانس کے شہر لیون کے ایک ہسپتال میں کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کو ایک نئی مشین سے ٹیسٹ کیا جارہا ہے جس میں مریض ایک ٹیوب میں سانس لیتے ہیں پھر کچھ سیکنڈ میں پتا لگ جاتا ہے کہ انہیں کووڈ 19 ہے یا نہیں۔
مشین کو تین مہینوں سے تجرباتی طور پر مریضوں کے ٹیسٹ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ جن میں سے 20 کو کورونا وائرس تھا جبکہ دوسروں کو نہیں تھا۔
کورونا وائرس کا عام طور پر ہونے والا پی سی آر ٹیسٹ مریض کے لیے دشواری کا باعث بنتا ہے اور اس کا نتیجہ بھی فوری نہیں آتا۔
لا کوا غوس ہسپتال کے نیشنل سینٹر آف سائنٹیفک ریسرچ کے ڈائریکٹر کرسٹن جارج کا کہنا ہے کہ مشین میں سانس کے مالیکیولز جاتے ہیں جس سے وائرس کے ہونے یا نہ ہونے کا پتا چلتا ہے۔
ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ کے سربراہ جین کرسٹوف رچرڈ کا کہنا تھا کہ اس قسم کے فوری ٹیسٹس سے ہمیں نتائج فوری معلوم ہوجائیں گے اور ہمیں فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی کہ مریض کو ہسپتال کے کس حصے میں رکھنا ہے۔ جتنی جلدی تشخیص ہوگی اتنا جلدی ہم علاج کر سکیں گے۔
دوسری جانب جمعرات کو بیلجیم میں حکومت نے قوانین سخت کرتے ہوئے کھلی مارکیٹوں اور شاپنگ کی دیگر جگہوں پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بیلجیم کی وزیر اعظم سوفی ولمز نے پابندیوں پر نرمی نہ لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے احکامات جاری کیے ہیں کہ سنیچر سے رش والی جگہوں پر ماسک پہننا لازمی ہوگا۔
بیلجیم میں جب سے لاک ڈاؤن میں نرمی لائی گئی ہے تب سے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
دکانوں، سینما گھروں، عجائب گھر اور عبادت گاہوں میں پہلے ہی سے ماسک پہننا لازمی تھا اور شہریوں کو سماجی دوری کا پابند رہنے کا کہا گیا تھا۔
وزیر اعظم کا ماننا ہے کہ کل کسی قسم کے نقصان پر افسوس کرنے سے بہتر ہے کہ ضروری اقدامات پر عمل کر لیا جائے۔