لاہور: (دنیا نیوز) سیسے کے زہریلے اثرات کے بارے میں یونیسف کی نئی تحقیق کے مطابق متاثر بچوں کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں متاثرہ بچوں کی تعداد 4 کروڑ سے زائد ہے۔ رپورٹ کے مطابق استعمال شدہ الیکٹرانک اشیا، مصالحے، عمارتی رنگ اور بعض کھلونے سیسے کے زہریلے اثرات پھیلانے کا ذریعہ ہیں۔
سیسے کے مضر اثرات سامنے آ گئے، یونیسیف کے مطابق پاکستان میں چار کروڑ دس لاکھ بچوں کے خون میں سیسے کی سطح پانچ مائکرو گرام فی ڈیسی لٹر سے زیادہ ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے معیار کے مطابق یہ تشویش ناک سطح ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 80 کروڑ بچے سیسے سے متاثر ہیں، زیادہ تعداد ترقی پذیر ممالک میں ہے۔ سیسے سے متاثر بچوں کی عالمی تعداد کا لگ بھگ نصف جنوبی ایشیا میں ہے۔ دنیا بھر میں سیسے کا 85 فیصد بیٹریاں بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بیٹریوں کی ری سائیکلنگ میں سیسے کے تیزاب کا استعمال اس کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
پاکستان میں عمارتی رنگوں میں سیسے کی بڑی مقدار کے بارے میں حقائق سامنے آ چکے ہیں۔ پینے کے پانی میں سیسے کی موجودگی بھی ایک مسئلہ ہے۔ بچے بڑوں کے مقابلے میں خوراک، مائع اور ہوا کا استعمال پانچ گنا زیادہ کرتے ہیں۔ اس وجہ سے بچے زیادہ متاثر ہو تے ہیں۔
بچوں کے سیسے سے متاثر ہونے کی علامات عموماً بڑے ہونے تک سامنے نہیں آتیں۔ اس بارے میں آگہی کا فقدان بھی ایک مسئلہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیسے سے متاثرہ بچوں والے ممالک میں بھارت پہلے نائجیریا دوسرے پاکستان تیسرے اور بنگلہ دیش چوتھے نمبر پر ہے۔