نیو یارک: (ویب ڈیسک) کورونا ویکسینیشن کا آغاز برطانیہ، امریکا اور سعودی عرب سمیت درجن بھر ممالک میں ہوچکا ہے تاہم تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا کی لگ بھگ چوتھائی آبادی کو ویکسین 2022 تک ملنے کی امید نہیں۔
طبی تحقیقی جریدے بی ایم جے میں شائع ہونے والی امریکا کی جونز ہوپکنز بلومبرگ سکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ کورونا ویکسین زیادہ تر امیر ممالک میں پہلے دستیاب ہوں گی اور پھر غریب ممالک کو میسر آسکیں گی اس طرح خدشہ ہے کہ ایک چوتھائی آبادی کو ویکسین تک رسائی 2022 تک بھی ممکن نہ ہو۔
تحقیق میں کووڈ 19 ویکسینز کے پری آرڈرز، تیاری کے مراحل، ترسیل کی مشکلات اور طبی ماہرین کی استعداد کا تجزیہ کیا گیا اور بدقسمتی میں غریب ممالک کو ان تمام ہی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ نومبر کے وسط ہی میں خوشحال ممالک نے 13 مختلف کمپنیوں کی ویکسینز کے 7 ارب 48 کروڑ خوراکیں اپنے لیے مختص کرالیے تھے۔
اب اگر یہ تمام ویکسینز کامیاب سے لگ جاتی ہیں تو اگلا بیچ 2021 کے اختتام تک تیار ہوسکے گا جس کے لیے کمپنیاں فی ویکسین 6 ڈالر سے 96 ڈالر تک کی مالیت کی 5 ارب 96 کروڑ ڈوز تیار کرسکیں گی۔ 51 فیصد خوراکوں کو دنیا کی آبادی کے محض 14 فیصد نمائندگی کرنے والے امیر ممالک نے پہلے ہی خرید لی ہیں۔
اس طرح 85 فیصد آبادی والے غریب طبقے کے پاس امید کے سوا کچھ نہیں بچتا۔ 2022 سے قبل انہیں ویکسین ملنا مشکل نظر آتا ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی کورونا ویکسین کی ترسیل کی نگرانی کرنے والے والے ادارے ’ کوویکسین‘ کا کردار اہم ہوجاتا ہے جسے بہر حال عالمی دباؤ کا سامنا بھی ہوگا۔