مصنوعی ذہانت کے ذریعے مستقل معذوری کا علاج ممکن

Published On 28 December,2022 11:20 am

لندن : (ویب ڈیسک ) برطانیہ کے ہسپتالوں میں مصنوعی ذہانت کے ایک سافٹ ویئر کے استعمال سے ہزاروں مریضوں کو فالج کے باعث ہونیوالی مستقل معذوری سے بچایا گیا ہے۔

ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برینومِکس(Brainomix) ای اسٹروک سسٹم ٹیکنالوجی سے کیے جانے والے فالج کے ابتدائی مراحلے کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ یہ نظام معاملے کی تشخیص اور علاج کے درمیان وقت، جو کہ انتہائی نازک ہوتا ہے بڑی حد تک کم کر سکتا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے برطانیہ میں موجود پانچ اسٹروک نیٹورکس کے ذریعے 1 لاکھ 11 ہزار سے زائد مشتبہ فالج کے مریضوں نے فائدہ اٹھایا ہے ۔

ڈاکٹر کی جانب سے کیے گئے معائنے اور علاج شروع ہونے کے درمیان وقت میں ایک گھنٹے سے زیادہ کا وقت کم کر سکتا ہے جبکہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے وہ مریض جو بغیر کسی معذوری یا معمولی معذوری کے ساتھ صحتیاب ہوئے ان کی شرح 16 فی صد سے بڑھ کر 48 فی صد تک پہنچ گئی۔

انگلینڈ کی نیشنل ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر آف ٹرانسفارمیشن ڈاکٹر ٹموتھی فیرس کا کہنا تھا کہ فالج جیسی علامات کے حامل لوگوں کے ہسپتال کے ابتدائی معائنے میں ہر منٹ کا بچنا مریض کے صحتیاب ہوکر اسپتال چھوڑنے کے امکانات میں ڈرامائی بہتری لاسکتا ہے۔

برطانیہ کے ہیلتھ سیکریٹری اسٹیو بارکلے کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ ہمارے نظام صحت کو تبدیل کرسکتی ہے اور تشخیص میں تیزی اور درستگی کے نتائج لا سکتی ہے ۔

برطانیہ میں ہر سال 85 ہزارافراد فالج کا شکار ہوتے ہیں جس میں مرض کی فوری تشخیص اور علاج ان کی صحتیابی کے لیے اہمیت کا حامل ہے ۔