لندن: (ویب ڈیسک) ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سماجی سرگرمیوں میں باقاعدگی کے ساتھ حصہ لینے سے بڑی عمر کے افراد کی زندگی طویل ہوسکتی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق 2017ء میں عالمی سطح پر 60 برس یا اس سے زائدالعمر افراد کی تعداد 96 کروڑ 20 لاکھ تھی جو 2050ء تک بڑھ کر دُگنی ہو جائے گی، اس سے قبل کیے جانے والے مطالعوں میں یہ اشارہ دیا گیا تھا کہ مغربی آبادی میں فعال سماجی زندگی کامیابی کے ساتھ عمر کے بڑھنے کے لیے ایک اہم عنصر ہے۔
جرنل آف ایپیڈیمیولوجی اینڈ کمیونیٹی میں حال ہی میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ آیا چین میں رہنے والے بڑی عمر کے افراد میں زندگی کی طوالت کا سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
اس تحقیق کے لیے محققین نے چائنیز لونگیٹیوڈِنل ہیلتھی لونگِیویٹی سروے (سی ایل ایچ ایل ایس، 1998 میں شروع کیا گیا مطالعہ جس میں بڑی عمر کے آزادنہ طور پر رہنے والے افراد پر تحقیق کی جارہی ہے) کے شرکاء کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
اوسطاً 89 سال کی عمر والے 28 ہزار 563 افراد پر کی جانے والی اس نئی تحقیق میں 19-2018 تک جمع ہونے والے ڈیٹا کوپانچ مختلف جہتوں کو مرکزِ نگاہ میں رکھا گیا۔
سروے میں شرکاء سے پوچھا گیا کہ وہ سماجی سرگرمیوں میں کتنا حصہ لیتے ہیں۔ تحقیق میں شرکاء کو تقریباً روزانہ کی بنیاد پر سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے، ہفتے میں ایک بار، مہینے میں ایک بار، کبھی کبھار اور کبھی بھی نہیں کی کیٹیگری میں تقسیم کیا گیا۔
محققین نے ان شرکاء کے متعلق دیگر ممکنہ عوامل کے حوالے سے معلومات بھی حاصل کیں جن میں جنس، تعلیم، آمدنی، پھل اور سبزیوں کی کھپت، طرزِ زندگی اور خراب صحت شامل تھے۔
تحقیق میں شرکاء کی بقاء کو اوسطاً 5 سال یا ان کی موت تک زیر مطالعہ رکھا گیا، ابتدائی پانچ سالوں میں محققین کے مطابق 25 ہزار 406 افراد نے بتایا کہ وہ کسی سماجی سرگرمی کا حصہ نہیں تھے جبکہ 1379 کا کہنا تھا کہ وہ کبھی کبھار حصہ لیتے ہیں، 693 افراد مہینے میں کم از کم ایک بار، 553 کم از کم ہفتے میں ایک بار اور 532 روزانہ کی بنیادوں پر سماجی روابط رکھتے ہیں۔
سائنس دانوں کے مطابق دورانِ نگرانی 21 ہزار 161 شرکاء انتقال کرگئے جن میں 15 ہزار 728 افراد کی موت ابتدائی پانچ سالوں میں واقع ہوئی تھی، تحقیق کے نتائج کے مطابق سماجی سرگرمیوں میں زیادہ شریک ہونے کا عمر میں طوالت سے تعلق واضح ہوتا ہے۔