بیجنگ : (دنیانیوز) چین میں برڈ فلو کی نئی قسم H3N8 سے کسی انسان کی پہلی ہلاکت کا کیس رپورٹ ہوا ہے ۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق جنوبی چین میں ایک 56 سالہ خاتون H3N8 وائرس میں مبتلا ہونے کے بعدانتقال کر گئی، جو کہ برڈ فلو سے ہونیوالی پہلی انسانی ہلاکت ہے۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ برڈ فلو کا یہ نیا وائرس انسانوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ انتقال کرنیوالی خاتون ممکنہ طور پر زندہ پولٹری مارکیٹ سے وائرس کا شکار ہوئی تھی ، تاہم چینی حکومت کے اٹھائے جانیوالے اقدامات کے بعد اس کے مزید پھیلنے کا خطرہ کم ہے۔
H3N8 پرندوں میں فلو کی ذیلی قسموں میں سے ایک ہے، لیکن چین میں گزشتہ برس اپریل اور مئی میں دو کیسز سامنے آنے سے پہلے انسانوں میں اس کی موجودگی کا علم نہیں ہوسکا تھا ۔
وائرس کا شکار ہونیوالے ان تینوں افراد کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ پولٹری مارکیٹ میں وائرس سے متاثر ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں :کمبوڈیا میں برڈ فلو سے پہلی ہلاکت ، عالمی ادارہ صحت کا اظہار تشویش
چند ماہ قبل برڈ فلو ایشیا، یورپ اور افریقہ میں دریافت ہوچکا ہے جہاں یہ پولٹری فارم کو بھی متاثر کر رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے اس پر تشویش کا اظہار کیا تھا ۔
H3N8 وائرس جنگلی پرندوں اور گھریلو پولٹری دونوں کے لیے H5N1 کے مقابلے میں کم خطرناک ہے، اور یہ 2002 میں شمالی امریکہ کے آبی پرندوں میں پہلی بار سامنے آیا تھا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل کمبوڈیا میں انسانوں میں برڈ فلو سے دوہلاکتیں رپورٹ ہوچکی ہیں ۔