عید پرایک دن میں کتنا گوشت کھانا صحت کیلئے فائدہ مند ہے؟

Published On 28 June,2023 12:10 pm

لاہور : (ویب ڈیسک ) عیدالاضحیٰ کی آمد آمد ہے اور گوشت کے شوقین افراد مزے مزے کے پکوان کھانے کے لیے بے تاب ہیں مگر اس عید پر صحت سے متعلق کسی بھی قسم کی پریشانی سے بچنے کے لیے ماہرین کی جانب سے تجویز کردہ چند اہم اور مفید مشوروں کو جاننا اور ان پر عمل کرنا بھی لازمی ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عیدِ قرباں پر گوشت کے استعمال میں اعتدال سے کام لیا جائے، گوشت کا زیادہ استعمال اسہال، بدہضمی، ڈائریا، ہیضہ اور پیٹ کے امراض میں مبتلا کر سکتا ہے۔

طبی و غذائی ماہرین کے مطابق ایک عام صحت مند فرد کو روزانہ 60 سے 100 گرام گوشت استعمال کرنا چاہیے کیوں کہ 100 گرام گوشت میں تقریباً 143 کیلوریز، 3 سے 5 گرام چکنائی، 26 گرام پروٹین اور کئی وٹامنز اور معدنیات پائے جاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گوشت کی قسم، جانور کے جسم کی ساخت کے لحاظ سے مفید اجزاء کی مقدار مختلف ہو سکتی ہے لیکن افادیت یکساں ہی ہے۔

ہر قسم کے گوشت میں پروٹین، چربی یا چکنائی، وٹامن بی 12، زنک، وٹامن بی 6، آئرن اور سیلینئیم (selenium) پایا جاتا ہے اور یہ سب ہی اجزاء کا ضرورت سے زیادہ استعمال مضرِ صحت ہو سکتا ہے اس لیے گوشت کو ہفتے میں 2 بار استعمال کیا جانا چاہیے۔

ماہرین کے مطابق ایک صحت مند فرد ایک  ہفتے میں آدھا کلو گوشت استعمال کر سکتا ہے ، قربانی کا گوشت 6 ماہ تک فریزر میں رکھ کر استعمال کرتے رہنا مضرِصحت عمل ہے، فریزر میں جما ہوا گوشت 12 ہفتوں تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔

گوشت پکانے سے متعلق طبی ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ گوشت کی اچھے طریقے سے صفائی کی جائے پھر اسے خوب پکا کر کھایا جائے۔

ماہرینِ امراضِ قلب کے مطابق دل کے امراض میں مبتلا افراد کو چاہیے کہ کلیجی، تلی، مغر اور گردے کا استعمال بالکل نہ کریں کیونکہ ان میں بہت زیادہ کولیسٹرول ہوتا ہے جو ان کے لیے نقصان دہ ہے۔

ماہرینِ غذائیت کا کہنا ہے کہ عیدِ قرباں کے دوران گوشت پکاتے وقت نہایت کم تیل کا استعمال کیا جائے، ادرک، لہسن، ہلدی اور گرم مسالے ضرور شامل کریں، اگر دو وقت گوشت کھایا ہے تو کوشش کی جائے کہ تیسرے وقت سبزی یا دال کا استعمال کر لیں۔

طبی ماہرین کا ہر سال کی طرح اس سال بھی تجویز کرنا ہے کہ گوشت کھانے کے بعد آدھا گھنٹہ آرام کریں اور پھر چہل قدمی کریں، گوشت کے ساتھ ساتھ پانی، لیموں پانی، سلاد، سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بھی بڑھا دیں۔