لاہور: (ویب ڈیسک ) حال ہی میں کی جانیوالی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ چلنے پھرنے اور بیٹھنے کے مقابلے سونے کے دوران جن افراد کا بلڈ پریشر زیادہ ہوتا ہے، ان میں امراض قلب اور فالج جیسی بیماریوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اس سے قبل بھی کی جانے والی تحقیقات سے یہ معلوم ہو چکا ہے کہ بلڈ پریشر سے متعدد بیماریاں ہو سکتی ہیں۔
بلڈ پریشر ناپنے کے 2 پیمانے ہوتے ہیں ایک خون کا انقباضی دباﺅ (systolic blood pressure) جو کہ اوپری دباﺅ کے نمبر کے لیے ہوتا ہے جو کہ دل کے دھڑکنے سے خون جسم میں پہنچنے کے دوران دباﺅ کا بھی مظہر ہوتا ہے۔
دوسرا خون کا انبساطی دباﺅ (diastolic blood pressure) ہوتا ہے جو کہ نچلا نمبر ہوتا ہے یعنی اس وقت جب انسانی دل دھڑکنوں کے درمیان وقفہ اور آرام کرتا ہے۔
کسی بھی صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 90/60 اور 120/80 کے درمیان ہونا چاہیے، اور ان اعداد سے زیادہ یا کم بلڈ پریشر کے حامل افراد میں متعدد مسائل ہوسکتے ہیں۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں ہونے والی ایک کانفرنس میں ماہرین امراض قلب نے بلڈ پریشر پر کی گئی نئی تحقیق کے نتائج بتائے، جن کے مطابق سوتے وقت زیادہ بلڈ پریشر سے امراض قلب اور فالج کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین نے مجموعی طور پر 1200 کے قریب رضاکاروں کے بلڈ پریشر اور ان میں ہونے والی بیماریوں کا جائزہ لیا۔
ساتھ ہی ماہرین نے دیکھا کہ کن افراد کو بیٹھتے وقت اور کن افراد کو سوتے وقت بڑھے ہوئے بلڈ پریشر کا سامنا رہتا ہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو عام طور پر بیٹھتے وقت ہائی بلڈ پریشر کا سامنا رہتا ہے، ان میں سوتے وقت بھی یہ مسئلہ ہوتا ہے، تاہم ایسے افراد میں سے بعض میں سوتے وقت یہ مسئلہ نہیں ہوتا۔
ماہرین کے مطابق کچھ افراد میں بیٹھنے، گھومنے اور سوتے وقت بلڈ پریشر کی سطح الگ الگ ہو سکتی ہے، تاہم سب سے زیادہ خطرناک سوتے وقت بلڈ پریشر کا زیادہ ہونا ہے۔
تحقیق سے یہ بات معلوم نہیں ہوئی کہ آخر سوتے وقت بلڈ پریشر زیادہ کیوں ہوتا ہے؟ اور ماہرین نے مذکورہ معاملے پر تحقیق کرنے پر زور بھی دیا۔
تاہم نتائج سے معلوم ہوا کہ بیٹھنے کے مقابلے جن افراد میں سوتے وقت بلڈ پریشر کا مسئلہ رہتا ہے، ان میں امراض قلب کی مختلف اقسام کی بیماریاں اور فالج ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور بعض افراد کو انتہائی سنگین مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔