خیبر پختونخوا میں ڈینگی کے وار جاری ، کیسز کی تعداد 308 ہوگئی

Published On 23 September,2023 11:59 am

پشاور : (دنیانیوز) خیبر پختونخوا میں ڈینگی کے وار جاری ہیں ، صوبہ بھر میں ڈینگی کیسز کی تعداد 308 ہوگئی۔

محکمہ صحت کے مطابق پشاور میں 58،صوابی 52،مردان 45،چارسدہ میں 34 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ بٹگرام 21،ہری پور 17،باجوڑ میں 11 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی ۔

محکمہ صحت کے مطابق لوئر چترال اور نوشہرہ میں 8،مانسہرہ، ایبٹ آباد اور ملاکنڈ میں 7، کوہاٹ اور بنوں میں 6،6 جبکہ ڈی آئی خان میں 5 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ۔

محکمہ صحت کا بتانا ہے کہ لکی مروت 4، سوات اور لوئر دیر 3،3 جبکہ خیبر ، دیر اپر میں 2 ، تورغر اور ہنگو میں ایک ، ایک ڈینگی کیسز کی تصدیق کی گئی ہے ۔

ڈینگی بخار

واضح رہے کہ طبی ماہرین کے مطابق ہر سال 40 کروڑ لوگ ڈینگی انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں اور حال ہی میں ڈینگی کے رپورٹ ہونے والے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ڈینگی بخار مچھروں کی ایک قسم Aedes کے کاٹنے سے ہوتا ہے جو خود ڈینگی وائرس سے متثر ہوتا ہے اور کاٹنے کے بعد خون میں وائرس کو منتقل کردیتا ہے۔

ڈینگی بخار کی ابتدائی اور شدید علامات کیا ہیں؟

طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی بخار کی چار اقسام ہیں لیکن مریض میں چاروں اقسام میں سے ایک ہی کی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور ان کے ظاہر ہوتے ہی فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا مرض کی شدت میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔

ڈینگی کی ا بتدائی علامات میں تیزبخار، جسم میں شدید درد اور کمزوری کا احساس، ٹانگوں اور جوڑوں میں درد، سر درد، منہ کا ذائقہ تبدیل ہونا، چہرے کا رنگ سُرخ پڑجانا یا پھر جسم کے بعض اعضاء کا گلابی پڑجانا اور سردی لگنا شامل ہیں۔

اس میں مریض کے جوڑوں اور پٹھوں کا درد اتنی شدت اختیار کرلیتا ہے کہ اسے اپنی ہڈیاں ٹوٹتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں، اسی لیے اس کو’بریک بون فیور ‘ بھی کہا جاتا ہے۔

عمومی طور پر ایک شخص میں پلیٹ لیٹس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے 4 لاکھ فی مائیکرو لیٹربلڈ ہوتی ہے، موسمی بخار میں یہ کم ہو کر نوے ہزار سے ایک لاکھ ہوسکتی ہے جبکہ ڈینگی وائرس کی صورت میں پلیٹ لیٹس کافی زیادہ کم ہوکر تقریباً 20ہزار یا اس سے بھی کم رہ جاتے ہیں۔

 ڈینگی سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق ڈینگی سے ہونے والی اموات دنیا بھر میں ہونے والی اموات کا 4 فیصد ہیں اور احتیاط کے ذریعے ہی اس مرض سے بچنا ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

ڈینگی سے بچاؤ کے لیے ابھی کوئی ویکسین دستیاب نہیں تو اپنے تحفظ کے لیے موسکیٹو ریپیلنٹس کا استعمال کریں چاہے گھر یا دفتر سے باہر ہو یا چار دیواری کے اندر، گھر سے آستینوں والی قمیض اور پیروں میں جرابیں پہنے، گھر میں اے سی ہو تو اسے چلائیں، کھڑکیاں اور دروازوں میں مچھروں کی آمد روکنا یقینی بنائیں، اے سی نہیں تو مچھروں سے بچاؤ کے نیٹ استعمال کریں۔

اسی طرح مچھروں کی آبادی کم کرنے کے لیے ان کی افزائش کی روک تھام کی تدابیر پر عمل کریں جیسے پرانے ٹائروں، گلدان اور دیگر میں پانی اکٹھا نہ ہونے دیں۔

اگر گھر میں کسی کو ڈینگی ہوگیا ہے تو اپنے اور دیگر گھر والوں کے تحفظ کے لیے بہت زیادہ احتیاط کریں۔