لاہور: (تحریم نیازی) اللہ تعالیٰ نے ہمیں جہاں رمضان المبارک کے روزے رکھنے کا حکم دیا ہے، وہیں ہمیں بے شمار ایسی نعمتوں سے بھی نوازہ ہے جن کی مدد سے ہم دن بھر میں روزہ رکھنے کے بعد بھی صحت مند رہ سکتے ہیں، بس ہمیں روزمرہ بے احتیاطی ترک کرنا ہوگی۔
اس ماہ مبارک میں ویسے تو تمام مرد و خواتین کو صحت مند غذاؤں پر توجہ دینا چاہئے لیکن ذیابیطس جیسی موذی بیماری میں مبتلا افراد کو خاص طور پر محتاط رہنے کی ضرورت ہے، احتیاط کی صورت میں یہ بیماری کچھ نہیں کہے گی۔
دنیا بھر میں عالمی تنظیموں نے مسلمان روزہ داروں کو خاص رہنمائی فراہم کی ہے، ایک عالمی تنظیم ’’ ذیابیطس و رمضان (DAR) انٹرنیشنل الائنس‘‘ اور عالمی ذیا بیطس فیڈریشن نے باہم مل کر کچھ سحر و افطارکا ایک چارٹ جاری کیا ہے، یہ غذائی چارٹ خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کیلئے بنایا گیا ہے لیکن صحت مند افراد بھی عمل کر سکتے ہیں کیونکہ اس کا بڑا مقصد خواتین کی صحت کو قائم رکھنا ہے۔
اس ادارے کا کہنا ہے کہ روزہ سے شوگر لیول کو برقرا رکھنے میں مدد مل سکتی ہے، تاہم سونے سے قبل خون میں گلوکوز اور ٹرائی گلسرائیڈز کی مقدار کو چیک کرنا ضروری ہے۔
ان کی پیش کردہ ہیلتھ ٹپس اس طرح ہیں:
دن بھر میں جتنی توانائی (کیلوریز) درکار ہے اسے دو برابر حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، ایک حصہ سحری اور دوسرا حصہ افطار میں استعمال کیا جائے، اس سے جسم کو دن بھر کیلئے مناسب اور متوازن غذا مل جائے گی، بسا اوقات کچھ خواتین وحضرات سحری میں اور بعض افطاری میں زیادہ خوراک لے لیتے ہیں جس سے مسائل رونما ہو سکتے ہیں، افطاری زیادہ کرنے سے سحری میں دقت پیش آ سکتی ہے جبکہ سحری کرنا بھی انتہائی ضروری ہے۔
سحری میں بہت زیادہ کھانے کی توانائی سے بھرپور غذاؤں کا انتخاب کیا جائے تاکہ دن بھر کے روزے کے بعد توانائی کی کوئی کمی نہ ہو، کومپلیکس کاربو ہائیڈریٹس زیادہ مقدار میں کھانے سے انرجی کا خراج آہستہ آہستہ ہوگا جس سے توانائی دن بھر بحال رہے گی، اس ضمن میں اجناس اور بیجوں والی غذاؤں کا استعمال کیا جا سکتا ہے جیسا کہ گندم، باسمتی رائس، جو، دلیہ، مکئی، باجرہ، پھلیاں اور مصور کی دال۔ فائبر سے بھرپور غذائیں بھی آہستہ آہستہ ہضم ہوتی ہیں۔
سحری میں ان کا استعمال بھی مفید رہے گا، ان غذاؤں میں چوکر، اجناس اور تمام پھل شامل ہیں، بہت زیادہ پراسیسڈ کئے گئے فوڈ اور چینی والی غذاؤں سے بچنے کی تجویز بھی اچھی ہے، سحری میں نشاستہ سے بھرپور غذائیں کھانے سے صحت بہتر رہے گی، جیسا کہ دودھ، چپاتی، آلو، ابلے چاول، پاستہ وغیرہ۔
غذا کو ہر اعتبار سے متوازن کیا جا سکتا ہے جیسا کہ سحر و افطار میں گوشت، اجناس، کاربوہائیڈریٹس اور فیٹس (ہر قسم کی) مناسب مقدار میں لینا چاہیے، کاربوہائیڈریٹس 40 تا 50 فیصد (کم گلیسمک ہو تو اچھا ہے)، پروٹین (مچھلی، گوشت، اجناس) کی مقدار 20 تا 30 فیصد اور فیٹس (ترجیحاً مونو اور پولی سیچوریٹڈ ) کی مقدار 30 تا 35 فیصد سے ہونا چاہئے، تاہم یومیہ خوراک میں کیلوریز کی مقدار کا دس فیصد کم ہونا چاہئے، اس ضمن میں چار پانچ اہم خوراکوں پر مشتمل ’’رمضان پلیٹ ‘‘ بھی تیار کی جا سکتی ہے۔
صحت مند افراد کیلئے بھی چینی سے بھرپور غذاؤں سے گریز ضروری ہے، جیسا کہ حلوے، چینی والے خربوزے، بہت زیادہ شربت، ذیابیطس کے مریض پھلوں کا محدود مقدار میں اور صحت مند افراد نسبتاً زیادہ مقدار میں استعمال کر سکتے ہیں، پھلوں کو اصل حالت میں استعمال کرنا بہتر رہے گا جیسا کہ چینی یا کسی اور شے کی ملاوٹ کے بغیر۔
کم گلیسمک (Low glycemic) اور زیادہ فائبر والے کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کیا جائے، جیسا کہ سالم اناج، کاربوہائیڈریٹس کے حصول کیلئے سبزیوں (کچی یا پکی ہوئی)، پھلوں، دہی، دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات کا زیادہ مفید رہے گا، تاہم کاربوہائیڈریٹس کیلئے بہت اعلیٰ پراسیسڈ کئے گئے اجناس ( میدہ، مکئی، سفید چاول یا آلو) کا استعمال نہ ہی کیا جائے تو اچھا ہے ورنہ کم سے کم استعمال بھی ٹھیک رہے گا۔
دوران سحر و افطار پانی کی مناسب مقدار بھی خوراک کا حصہ ہونا چاہئے، چینی کے بغیر شربت بھی استعمال کر سکتے ہیں، یاد رہے کہ دن بھرکی ضررویات کے مطابق سحر اور افطار دونوں، میں پانی مناسب مقدار میں پینا ضروری ہے، اس کیلئے ڈائیٹ مشروب بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں، ذیابیطس کے مریض فریش جوس سے بھی گریز کریں البتہ صحت مند افراد فریش جوس کو اپنی سحری یا افطاری کا حصہ بنا سکتے ہیں۔
کیفین والی اشیاء جیسا کہ چائے یا کافی جسم میں پانی کی کمی کر سکتی ہے، سحری کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیے کہ یہ بہت پہلے نہ کر لی جائے، سحری کا ٹائم ختم ہونے سے کچھ ہی دیر پہلے سحری ختم کیجئے۔
گلوکوز کی مقدا ر کو مناسب سطح پر لانے کیلئے سب سے پہلے تین کھجوروں سے افطاری کرنا چاہئے، اس سے خون میں گلوکوز کی مقدار مناسب سطح پر آ جائے گی، بعض خواتین پانی کی بہت کم مقدار استعمال کرتی ہیں، یہ مناسب نہیں، افطاری ہوتے ہی پانی اتنی مقدار میں ضرور پینا چاہئے جس سے دن بھر کی کمی پوری ہو جائے۔
دہی کا ایک پیالہ کیلشیئم، آئیوڈین اور حیاتین سے بھرپور ہوتا ہے، سحری میں اس کا استعمال بھی مفید ہے، پھل کے ایک ٹکڑے، سبزی یا تھوڑے سے خشک میوہ سے 200 کیلوریز تک توانائی مل جائے گی، یہ دن بھر آپ کو ہشاش بشاش رکھے گا، (صحتمند افراد کیلئے) سحری میں اورنج جوس کا استعمال بھی مناسب ہے، سحر و افطار میں خشک میوہ جات لینا بھی مناسب ہے، تاہم شدید بیمار، حاملہ خواتین یا بچوں کو دوھ پلانے والی مائیں علماء حضرات کے مشورے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں۔
تحریم نیازی معروف ماہر غذائیات (نیوٹریشنسٹ) ہیں، آپ لاہور کے مختلف کلینکس سے وابستہ ہیں۔