جامعہ عباسیہ شاہی مسجد چولستان کے ماتھے کا جھومر

Published On 30 Jul 2015 05:24 PM 

دہلی کی شاہ جہانی جامعہ مسجد سے مشاہبہ قلعہ ڈیراور کی جامعہ عباسیہ شاہی مسجد کو چولستان کے ماتھے کا جھومر کہا جاتا ہے۔

 

بہاولپور: (دنیا نیوز) قلعہ ڈیراور کی سیر کو جائیں تو سنگ مرمر کے سفید پتھروں سے تیار خوبصورت اور پر وقار جامعہ عباسیہ شاہی مسجد سیاہوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے ۔ 1256 ہجری میں اس وقت کے نواب بہاول خان عباسی سوئم نے اسکی تعمیرات شروع کرائیں جو 9 سال کے عرصہ میں 1265 ہجری میں نواب صبح صادق کے دور حکومت میں مکمل ہوئی۔

جس طرح سے دہلی کی شاہ جہانی مسجد لال قلعہ کے سامنے تعمیر کی گئی بالکل اسی طرح یہ مسجد بھی قلعہ ڈیراور کے سامنے اسی پتھروں اور انجینئرز کے ہاتھوں تعمیر کی گئی جس میں 10 ہزار نمازیوں کے نماز پڑھنے کی گنجائش موجود ہے۔

تین گنبد اور 2 بڑے میناروں پر مشتمل 16فٹ چوڑا اور 128 فٹ لمبا اسکا ہال ہے۔ مرکزی دروازے میں خادمین کی رہائش گاہیں اور نچلے حصے میں ہوسٹل اور کتب خانہ ہوا کرتا تھا جسکے آثار آج بھی موجود ہیں۔


 

ماضی کے شہر اقتدار میں موجود یہ جامعہ عباسیہ شاہی مسجد صدیوں کی امین ہے جسکی مناسب دیکھ بھال نہ کی گئی تو خدشہ ہے کہ یہ بھی ماضی کا قصہ بن جائے گی۔