حدیبیہ کیس: اصل ریفرنس ہی سامنے نہیں تو مقدمہ کیا سنیں، سپریم کورٹ کے ریمارکس

Published On 28 Nov 2017 03:05 PM 

کیس فائل ہونے، ملزمان کی جلا وطنی اور واپسی کے بعد کی کارروائی سمیت تمام ریکارڈ اور ٹائم لائن فراہم کریں: عدالت کا نیب کو حکم

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپرملز ریفرنس دوبارہ کھولنے کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے نیب پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی اور 11 دسمبر تک تحریری جواب طلب کر لیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں:جسٹس آصف سعید کھوسہ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کی سماعت سے معذرت کر لی

 سپریم کورٹ کےحکم نامے میں نیب سے پوچھا گیا ہے کہ ملزمان کب، کس عوامی عہدے پر رہے اور کب جلاوطن ہوئے؟ حدیبیہ ریفرنس نیب قانون کے کس سیکشن کے تحت بنایا گیا؟۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ احتساب عدالت میں ریفرنس پر کیا کارروائی ہوئی؟، کس بنیاد پر کارروائی غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کی گئی؟، اس وقت چیئرمین نیب کے تقرر کا طریقہ کار کیا تھا اور چیئرمین نیب کے تقرر کی اتھارٹی کون تھی؟۔

 عدالت نے حکم دیا ہے کہ قومی احتساب بیورو حدیبیہ ریفرنس دوبارہ کھولنے اور سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی ہونے کا تمام ریکارڈ اور دستاویزات فراہم کرے۔ احتساب عدالت کی کارروائی کی مکمل ڈائری اور حکم نامے بھی پیش کئے جائیں۔ عدالت نے ریمارکیس دیئے کہ اصل ریفرنس ہی سامنے نہیں تو کیس کیا سنیں۔

واضح رہے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حدیببہ پیپر ملز ریفرنس کھولنے کیلئے نیب کی اپیل پر بینچ تشکیل دیا تھا۔ جس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس دوست محمد اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل تھے لیکن جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کیس سننے سے معذرت کر لی جس کے بعد نیا بینچ تشکیل دیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے شریف برادران کیخلاف حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس خارج کر دیا تھا۔

خیال رہے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرینس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔ حدیبیہ ریفرنس مشرف دور میں سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا جس میں انہوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔ اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے تھے اور ان کا موقف تھا کہ یہ بیان انھوں نے دباؤ میں آ کر دیا تھا۔