لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں ملوث احد چیمہ کی دوران ریمانڈ رہائی کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے احد چیمہ کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر فریقین کے وکلاء کو مزید بحث کے لئے طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ احد چیمہ کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب نے الزامات کے حوالے سے تحریری طور پر آگاہ نہیں کیا ، نیب نے شوکاز نوٹس دئیے بغیر احد چیمہ کو گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے قابل افسر کو گرفتار کرتے ہی کردار کشی شروع کر دی اور گرفتاری کی سرکاری تصویر جاری کی، احد چیمہ کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیکر کالعدم کیا جائے۔
نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو قانونی تقاضے پورے کر کے گرفتارکیا گیا ، احد چیمہ کے خلاف نیب کو شکایات موصول ہوئیں اس کے بعد انکوائری کی گئی ، سابق ڈی جی ایل ڈی اے کو ذاتی حیثیت سے کئی بار طلب کیا، نیب آفس میں جواب داخل نہ کروانے اور پیش نہ ہونے پر گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ احد چیمہ کواحتساب عدالت نے دو مرتبہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا ہے لہذا درخواست مسترد کی جائے۔
عدالت نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ گناہ گارثابت کئے بغیر نیب نے احد چیمہ کی گرفتاری کی تصویر کیوں جاری کی ، اگر احد چیمہ بے گناہ ثابت ہو گیا تو اس کی شہرت کو پہنچنے والے نقصان کا کون ذمہ دارہو گا ، عدالت نے کہا کہ آگاہ کیا جائے کہ احد چیمہ کی حمایت میں ماضی کی روایات سے ہٹ کر بیوروکریسی نے احتجاج کیوں کیا ، عدالت نے جسمانی ریمانڈ کے باعث احد چیمہ کی فوری استدعا مسترد کر دی جبکہ وکلاء کو مزید دلائل کے لئے طلب کرتے ہوئے 26 مارچ تک سماعت ملتوی کر دی۔