یہ بات انہوں نے اسلام آباد سے واپسی پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی چیئرمین شپ بلوچستان کو ملنا بہت بڑی کامیابی ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ اس صوبے کے قوم پرستوں نے ہماری حمایت کرنے کی بجائے منفی باتیں کیں جس سے ملک بھر میں بلوچستان کی بدنامی ہوئی۔ اس صوبے کے بڑے معتبر سیاست دان اسلام آباد کے خلاف باتیں کرتے تھے، اب وہ خود وہاں بیٹھ کر صوبے کی کونسی خدمت کر رہے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے حق میں ہیں۔ سی پیک کے حوالے سے گزشتہ تین چار سالوں میں کوئی فنڈنگ نہیں ہوئی۔ بلوچستان کی حقوق کی جنگ لڑتے رہیں گے۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ جمہوریت کے چیمپئین اور باتوں کے سٹیج ماسٹر کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ صوبے کے عوام اب جاگ چکے ہیں۔ اگلے الیکشن میں بلوچستان کے حقوق کی بات کرنے والوں کو سامنے لائیں گے۔
اس موقع پر صوبائی وزیرِ داخلہ میر سرفراز بگٹی نے محمود خان اچکزئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب بڑے جمہوریت پسند کہلاتے ہیں، پہلے اپنی جماعت میں انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں تا کہ آئندہ انتخابات میں ان کا کوئی امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن نہ لڑے۔