احتساب عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا سب کو آئین کی حدود میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی، آئین کی بالادستی کے لئے سب کے ساتھ بیٹھنے کو تیارہوں۔ اقامہ کو بنیاد بنا کر وزارت عظمی اور پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا، اب اسی فیصلے کو بنیاد بنا کر تاحیات نا اہل کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ نواز شریف نے مخالفین کو بھی آڑھے ہاتھوں لیا اور کہا تبدیلی تو آ گئی ہے، عمران خان پہلے مینار پاکستان پر جلسے کرتے تھے اب گلی محلوں میں کرتے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں:عوام کی توہین ہوئی، درخواست کہاں دائر کریں: نواز شریف
نواز شریف نے کہا عوام نے فیصلہ مانا نہ مانیں گے، سارا معاملہ ہی کالا لگتا ہے، کارکردگی کے باوجود ای سی ایل میں نام ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا پیپلز پارٹی کے حالیہ کردار نے بہت مایوس کیا، اس کردار کے بعد نگران وزیر اعظم کے حوالے سے پی پی کے ساتھ مشاورت نہیں ہو سکتی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا آئین توڑنے والے آرام سے عیش کر رہے ہیں، دوسری طرف آئین پر عمل کرنے والے کیس بھگت رہے ہیں، سنگین غداری کیس کو آگے بڑھنا ہے، ملک میں ایٹمی دھماکے ، لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور کرکٹ کی بحالی کرنے والا آج کورٹ میں بیٹھا ہے۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا میرا تو کسی ادارے سے کچھ لینا دینا نہیں، کسی قسم کی کرپشن کا الزام ثابت ہوا نہ سامنے آیا، ضمنی ریفرنس دائر کرنے کے مقصد پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے ادوار کے کام سب کے سامنے ہیں، کراچی، پنجاب اور پشاور دیکھ لیں، فرق صاف ظاہر ہے، 2013 اورآج کی معیشت میں زمین آسمان کا فرق ہے، ہر شعبے میں فرق صاف نظر آ رہا ہے، ڈالر کی قیمت 2013 کے بعد کیا تھی اور اب کدھر گئی، سب کے سامنے ہے۔ ان کا کہنا تھا بلوچستان اسمبلی میں تبدیلی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ قوم جاننا چاہتی ہے ایسا کرنا کیوں اور کس کیلئے ضروری تھا؟۔