اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ایگزیکٹو کام نہ کرے تو کیا عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے عدلیہ کا نوٹس لینا مداخلت ہے۔ عدالت نے حجرہ شاہ مقیم کو ایک ماہ میں گندگی سے پاک کرنے کا حکم دیدیا۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ اڈے کی زمین پر چیئرمین میونسپل کمیٹی کا قبضہ ہے۔
سپریم کورٹ میں حجرہ شاہ مقیم میں جنازے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی جس میں شہر کے اڈے کی اراضی پر چیئرمین میونسپل کمیٹی کے قبضہ کا انکشاف پر چیف جسٹس نے تحقیقات کا حکم دیدیا۔ عالقہ کے ایم این اے راؤ اجمل کو عوام کی فلاح میں دلچسپی لینے کی ہدایت، شہر کی صفائی کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیدی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے چیئرمین میونسپل کمیٹی حجرہ شاہ مقیم سے کہا کہ جہاں سے جنازہ گزرا وہ جگہ اس قابل نہیں تھی، چیئرمین نے جواب دیا حالات دو ہفتوں میں بہتر ہو جائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا سوا سال سے آپ نے کچھ نہیں کیا، آپ کے علاقے میں قبضہ مافیا کی شکایات بھی ہیں، یہ سب کام میرے کرنے کے نہیں، پاکستان کو فلاحی ریاست ایگزیکٹو نے بنانا ہے، بنیادی حقوق کے معاملات عدالت میں آنا کیا مداخلت ہے؟
حجرہ شاہ مقیم سے رکن قومی اسمبلی راؤ اجمل نے صفائی کی ذمہ داری میونسپل کمیٹی پر ڈالی تو چیف جسٹس نے کہا یہ آپ کا علاقہ ہے، مسائل آپ نے حل کرنے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے شہر میں سیوریج ڈالنے پر حکم امتناعی کی نشاندہی کی تو چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ماتحت عدالت وہ کیس ایک ہفتے میں نمٹائے، چیئرمین میونسپل کمیٹی مسائل ایک ماہ میں حل کر کے رپورٹ دیں۔