لاہور: (روزنامہ دنیا) لاہور کی جیلوں میں ہیپاٹائٹس سی کے 90، کوٹ لکھپت جیل میں 23 ایڈز کے مریض، آئی جی جیل خانہ جات نے ایڈز کے قیدیوں کا بروقت علاج کرانے اور دیگر قیدیوں کو بچانے کے لئے احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کر دی۔
پنجاب بھر کی جیلوں میں قیدیوں میں ہیپاٹائٹس سی اور ایڈز کے مرض پھیلنے کے بعد آئی جی جیل خانہ جات نے جیلوں میں ہیپاٹائٹس سی پر قابو پانے کے لیے پینے والے پانی کے نمونہ جات تجزیے کے لئے لیبارٹری بھجوا دیئے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ جس جیل میں استعمال ہونے والے پانی کے نمونہ جات فیل ہوئے تو اس جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ متاثرہ جیل میں واٹر فلٹریشن پلانٹ بھی نصب کیے جائیں گے۔ ہم ایڈز اور ہیپاٹائٹس سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا قیدیوں کو دوسرے قیدیوں سے الگ رکھتے ہیں جبکہ ان کا باقاعدگی کے ساتھ علاج بھی کرایا جا رہا ہے۔ ضرورت پڑنے پر قیدیوں کو محکمہ صحت کے ہسپتالوں میں بھی داخل کرایا جاتا ہے۔
آئی جی جیل خانہ جات نے ایڈز کے قیدیوں کا بروقت علاج کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے دیگر قیدیوں کو اس موذی مرض سے بچانے کے لئے احتیاطی تدابیر اپنانے کا بھی حکم دیا۔
محکمہ جیل خانہ جات کے اعداد وشمار کے مطابق اس وقت پنجاب بھر کی جیلوں میں ہیپاٹائٹس سی کے مرض میں مبتلا قیدیوں کی تعداد 600 سے زائد ہے۔ ملتان رینج کی جیلوں میں ہیپاٹائٹس سی کے سب سے زیادہ قیدی ہیں جن کی تعداد 155 ہے جبکہ لاہور کی جیلوں میں ہیپاٹائٹس سی کے قیدیوں کی تعداد 90 ہے جبکہ سنٹرل جیل کوٹ لکھپت میں 23 کے قریب ایسے ہیں جو ایڈز کے موذی مرض میں مبتلا ہیں۔