اسلام آباد: (دنیا نیوز) نواز شریف کا کہنا ہے پارلیمنٹ اور مقننہ کی کوئی ضرورت نہیں سارا کام چیف جسٹس کے ہاتھ میں دے دینا چاہئے، لوگ نسلوں سے فیصلوں کا انتظار کر رہے ہیں مگر چیف جسٹس دودھ کی کوالٹی چیک کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا چیف جسٹس اور شاہد خاقان کے حوالے سے وزیراعظم سے بات نہیں ہوئی، ہوئی تو آگاہ کروں گا۔
سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ملک انگریزوں سے آزاد کروا کر مارشل لاؤں میں قید کر دیا گیا، الیکشن کے التوا کی گنجائش نہیں، کسی نظریہ ضرورت کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں حالیہ دنوں میں ہونے والی تبدیلیاں مشکوک ہیں، چیئرمین سینیٹ ایک مشکوک شخص کو بنا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا عمران خان بتائیں کیا ان کے لوگوں نے ڈپٹی چیئرمین کے لیے تیر کے نشان پر مہر نہیں لگائی، اندر کی کہانی نہیں جانتا لیکن زرداری جو کام کر رہے ہیں وہ شرمناک ہیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا بلوچستان میں دو تین ماہ میں جو تبدیلیاں آئیں، بہت سے سوال اٹھے، انہی تبدیلیوں کی وجہ سے بلوچستان کی صوبائی حکومت تبدیل ہوئی، انہی تبدیلیوں کی وجہ سے چیرمین سینیٹ کے لیے ووٹ اور وفاداریاں خریدی گئی۔ انہوں نے کہا لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھنے کی وجوہات جاننے کے لیے حکومت سے بات کروں گا، پچھلے پانچ سالوں کے دوران ہزاروں میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئی، جب تک میں وزیراعظم تھا لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی تھی، کسی کمپنی کے واجبات ادا کرنے ہیں یا کوئی اور وجہ ہے؟ معلوم کروں گا۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا مجھے اپنی بیمار اہلیہ کی عیادت کیلئے جانے کی اجازت نہیں دی گئی، ڈاکٹرز نے کہا تھا کہ مشاورت کیلئے میرا اہلیہ کے پاس ہونا ضروری ہے۔ صحافی کے سوال جج صاحب نے کہا تھا کہ آپکے پاس 5 دن تھے آپ جا سکتے تھے جس پر نواز شریف نے کہا لندن جانے اور آنے میں دو دن لگتے ہیں، اور ان دنوں میں ویکینڈ تھا، ڈاکٹرز ہفتہ اور اتوار مشاورت نہیں کرتے۔