ہسپتالوں میں فالج کے مریضوں کیلئے ایمرجنسی انجکشن ناپید

Last Updated On 17 April,2018 03:42 pm

کیتھٹر کلیرینس کی عدم دستیابی سے مریضوں کی بڑی تعداد موت کے منہ میں جانے لگی، کوئی کمپنی ڈیمانڈ کرے گی تو دیکھیں گے :ڈاکٹر عبید

لاہور( روزنامہ دنیا )پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں فالج کے مریضوں کے لئے ایمرجنسی میں استعمال ہونے والے CATHETER CLEARANCE( کیتھٹر کلیرینس) انجکشن کی عدم دستیابی سے مریضوں کی بڑی تعداد موت کے منہ میں جانے لگی، نجی میڈیکل سٹوروں پر80ہزار روپے میں خفیہ فروخت جاری ، فالج کے مریض کو تین گھنٹے کے اندر کیتھٹر کلیرینس انجکشن لگانے سے بند شریانوں کو کھولنا آسان ہوجاتا ہے ، یورپ میں دل کے مریضوں کو ہارٹ اٹیک پر بھی یہی انجکشن استعمال کروایا جاتا ہے ، ڈرگ ریگولٹری اتھارٹی سمیت بڑے انسٹی ٹیوٹ انجکشن کی عدم دستیابی سے لاعلم ہیں۔

اس انجکشن کو عرف عام میں ٹی پی اے کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں گھر سے مریض لیکر نکلنے والی ایمبولینس کی رپورٹ پر فوری ہسپتال میں ہارٹ اور فالج کے مریضوں کے لئے اس انجکشن کی تیاری شروع کردی جاتی ہے جیسے ہی مریض ہسپتال پہنچتا ہے سی ٹی سکین صرف پانچ منٹ میں مکمل کرکے اسے یہ انجکشن لگا دیا جاتا ہے سی ٹی سکین کرنا اس لئے ضروری ہے کیونکہ شریان پھٹنے کی صورت میں اس انجکشن کو لگانے سے مریض کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔

محکمہ صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام جنرک نام سے ناواقف ہیں ۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کے ڈائریکٹر رجسٹریشن درآمد و برآمد ڈاکٹر عبید خان کا کہنا ہے کہ ہم اس جنرک نام سے واقف نہیں ہیں کیونکہ جب تک کوئی کمپنی ڈیمانڈ نہیں کرے گی ہمیں اس کی عدم دستیابی کا کس طرح معلوم ہوگا۔ ویسے ہم انسٹی ٹیوشنز کو اپنے طور پر جان بچانے والی ادویات لانے کی اجازت دے چکے ہیں ۔اس بارے میں دیکھیں گے پاکستان میں اس کی کتنی ضرورت اور کس حد تک ہے پھر اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔