کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں 5 سالہ رابعہ سے مبینہ زیادتی اور قتل کیخلاف منگھو پیر روڈ کٹی پہاڑی پر اہلخانہ اور مکینوں نے بچی کی لاش رکھ کر احتجاج کیا۔ علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ کے دوران 3 افراد زخمی ہوئے جن میں سے ایک زخمی دم توڑ گیا۔
کراچی میں 5 سالہ بچی سے مبینہ ذیادتی اور قتل کیخلاف اہلخانہ مشتعل ہو گئے۔ 15 سالہ رابعہ 15 اپریل کو چیز لینے گئی تھی جس کے بعد اس کا کچھ پتہ نہ چل سکا۔ اہلخانہ کے مطابق واقعے کی پولیس کو بھی اطلاع دی گئی تا ہم گزشتہ روز 5 سالہ رابعہ کی تشدد زدہ لاش منگھو پیرناردرن بائی پاس سے مل گئی جس کے بعد اہلخانہ اور علاقہ مکین شدید مشتعل ہو گئے۔
مظاہرین لاش لے کر منگھو پیر روڈ کٹی پہاڑی پر پہنچ گئے جہاں احتجاج کیا۔ پولیس میدان میں آئی اور لاش والی ایمبولینس کو چاروں جانب سے گھیر لیا اور اسے منتقل کرنے کی کوشش کی گئی، مظاہرین مشتعل ہو گئے، مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا جس سے نمٹنے کیلے پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ اور فائرنگ شروع کر دی۔ جھڑپ کے دوران 3 مظاہرین زخمی ہوئے جن میں سے ایک شخص کے سر میں گولی لگی جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال دم توڑ گیا۔
پولیس میت کو لے کر روانہ ہو گئی جبکہ اہل علاقہ اس وقت بھی احتجاج کر رہے ہیں اور علاقے میں شدید کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ پولیس نے الزام عائد کیا کہ احتجاج ایک سیاسی جماعت کرا رہی ہے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اعلی حکام یہاں پہنچے اور ہمیں انصاف دیں۔
ایس ایس پی ویسٹ عمر شاہد کا کہنا تھا پولیس نے صرف ہوائی فائرنگ کی ، فائرنگ مظاہرین کی جانب سے ہوئی۔ انہوں نے کہا علاقے میں اشتعال پی ٹی آئی نے پھیلایا ، پتھراؤ سے ایس ایچ او سمیت 14 اہلکار زخمی ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل کا کہنا ہے جاں بحق ہونے والا نوجوان پی ٹی آئی کا کارکن تھا جس کے سر میں گولی لگی تھی۔ انہوں نے کہا حکومت کراچی کو فلسطین سمجھ رہی ہے، سندھ حکومت کو اس قتل کا جواب دینا ہو گا، لوگ انصاف کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔
عمران اسماعیل نے مزید کہا ایک اور کارکن زخمی ہے جس کے سینے میں گولی لگی ہے ، اگر پولیس پر پتھراؤ ہو تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ گولی مار دی جائے، پولیس ہماری حفاظت کے لیے ہمارے پیسوں سے ہتھیار خریدتی ہے۔