اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے طیبہ تشدد کیس کا فیصلہ سنا دیا. ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور اہلیہ کو ایک ایک سال قید کی سزا اور پچاس پچاس ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج اور اہلیہ کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔
حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 27 مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا. گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کا واقعہ 27 دسمبر 2016 میں سامنے آیا۔ میڈیا نے بھی اس معاملے کو بھرپور طریقے سے اٹھایا، طیبہ تشدد کیس کا تھانہ آئی نائن میں مقدمہ درج کیا گیا، 3 جنوری 2017 کو طیبہ کے والدین نے راجہ خرم اور اسکی اہلیہ کو معاف کردیا تھا۔
راضی نامے کی خبر نشر ہونے پر اگلے روز چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے معاملے کا از خود نوٹس لیا، سپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے 8 جنوری 2017 کو طیبہ کو اسلام آباد کے مضافاتی علاقے سے بازیاب کرا کے پیش کیا، عدالتی حکم پر 12 جنوری 2017 کو راجہ خرم علی خان کو کام سے روک دیا گیا تھا جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے مقدمے کا ٹرائل اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوایا۔
10 فروری کو ایڈیشنل سیشن جج راجہ آصف علی نے ملزمان کی عبوری ضمانت کی توثیق کی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے 16مئی 2017 کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔ مقدمے میں مجموعی طور پر 19 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، گواہوں میں 11 سرکاری جبکہ طیبہ کے والدین سمیت 8 غیر سرکاری افراد شامل تھے۔