لاہور: (محمد حسن رضاسے ) پنجاب کا بجٹ پیش ہو گا یا نہیں؟ حکومت پنجاب فیصلہ نہ کر سکی، پنجاب کی بیوروکریسی نے موجودہ حکومت کے آئندہ مالی سال 2018-19 کا بجٹ پیش کرنے کی مخالفت کر دی۔
چیف سیکرٹری پنجاب، محکمہ قانون نے وزیراعلیٰ کو بجٹ پیش نہ کرنے کی تجویز دیدی ، جبکہ چیئرمین محکمہ پی اینڈ ڈی، محکمہ خزانہ نے بھی بجٹ پیش کرنے کی مخالفت کر دی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ قانون پنجاب کی جانب سے سیکرٹری قانون ابوالحسن نجمی نے سفارش کی ہے کہ قانون کے مطابق موجودہ حکومت بجٹ پیش نہیں کر سکتی، اس لئے پنجاب حکومت کو موجودہ دور میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش نہیں کرنا چاہیے جبکہ محکمہ خزانہ پنجاب کی جانب سے سفارش کی گئی تھی کہ نگران حکومت آنے کے بعد 4 ماہ کا بجٹ بنا کر معاملات چلائے، آئندہ حکومت آنے کے بعد مالی سال 2018-19 کا بجٹ پیش کرے تو بہتر ہے ،جبکہ چیئرمین پی اینڈ ڈی جہان زیب خان نے بھی اگلی حکومت کو بجٹ پیش کرنے کی تجویز دی تھی، جس کی وجہ سے تاحال ابتدائی بجٹ بھی تیار نہیں کیا جا سکا۔
صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا بجٹ پیش کرنے کے حق میں ہیں جبکہ صوبے کے خزانے سے متعلق معاملات خراب ہونے کا ملبہ معاشی ماہرین اور محکمہ خزانہ پنجاب کے سابق افسر ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور ان کی خزانہ ٹیم کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں، جبکہ اس وقت پنجاب حکومت تذبذب کا شکار ہے اور بجٹ سے متعلق کوئی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں اور صوبے کی اہم بیوروکریسی کی جانب سے بجٹ نہ پیش کرنے کی تجویز پر وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے ایک اجلاس میں یہ کہا کہ اگر وفاقی بجٹ مسلم لیگ پیش کرتی ہے تو پنجاب میں بھی مسلم لیگ ن کی حکومت ہے تو پھر پنجاب حکومت کو بھی پیش کرنا ہو گا ، لیکن اس حوالے سے متعدد سوالات کھڑے ہو رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حتمی فیصلے کے لئے 20 اپریل کو اہم اجلاس ہوگا، جبکہ محکمہ خزانہ پنجاب حکام یہ واضح کر چکے ہیں کہ مختلف محکموں نے تجویز دی ہے کہ موجودہ حکومت کو بجٹ پیش نہیں کرنا چاہیے، اگر کوئی حتمی فیصلہ ہوتا ہے تو اس کے فوری بعد ہنگامی طورپر بجٹ تیار کیا جائیگا۔