پشاور: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے صاف پانی فراہمی سے متعلق کیس میں مختلف علاقوں سے پانی کے نمونے لینے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پانی کے نمونوں کا پنجاب کی لیبارٹری سے ٹیسٹ کروایا جائے ، آپ کے پاس لیبارٹری ہے نہ اعلیٰ معیار کی مشین، یہ ٹیسٹ کیسے ہوں گے؟۔
صحت، تعلیم سے متعلق کیسز کی سپریم کورٹ رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیسا صوبہ ہے جہاں سیکرٹری کم تنخواہ لے رہا ہے جبکہ ہیلتھ کیئر کمیشن کا سربراہ سب سے زیادہ تنخواہ لے رہا ہے، سیکریٹری صاحب آپ تو بڑے معصوم آدمی ہیں، آپ کی زیرنگرانی کام کرنیوالے زیادہ تنخواہ کیسے لے رہے ہیں ؟۔
چیف جسٹس نے جعلی ڈاکٹر قدرت اللہ کیخلاف انکوائری بند کرنے کی رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری ہسپتال میں میٹرک پاس ڈاکٹر کیسے آگیا ؟ وزیراعلیٰ کے کہنے پر انکوائری کیوں بند کروائی گئی ؟۔
غیر متعلقہ افراد کی سکیورٹی سے متعلق کیس میں آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود نے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ آئی جی خیبر پختونخوا نے بتایا کہ 1769 غیر متعلقہ افراد سے سکیورٹی واپس لے لی۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے بہت اچھا کام کیا، کوئی عدالت سیلوٹ کر سکتی تو میں آئی جی خیبرپختونخوا کو کرتا۔