چارسدہ: (دنیا نیوز) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ عدالتیں ڈیلیور کریں، ادارے عمارتوں سے نہیں شخصیات سے بنتے ہی، ہمارے قوانین بہت پرانے ہیں جن کو بدلنے کاوقت آگیا ہے، مقننہ نے قوانین کو اپ ڈیٹ نہیں کیا۔
چارسدہ میں جوڈیشل کمپلیکس کے افتتاح کے بعد چارسدہ بار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ابھی بھی عدالتوں میں 1985 اور 2002ء کے کیسز چل رہے ہیں، چند روز قبل 1954ء میں دائر کئے گئے ایک کیس کا فیصلہ سنایا۔ انہوں نے کہا ہمارے قوانین بہت پرانے ہیں جن کو بدلنے کی ضرورت ہے ، تجربہ کار وکلاء سے درخواست ہے کہ وہ مقدمات میں تاخیر کی وجوہات کو ختم کرنے میں کردار ادا کریں۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ ورکشاپ، سمینیارز کروائے جائیں اور ہمیں تجاویز سے آگاہ کیا جائے جن کے ذریعے سول مقدمات میں تاخیر کا خاتمہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا وقت آگیا ہے کہ آنے والی نسلوں کیلئے جوڈیشری قربانی دے، آپ لوگوں سے مدد مانگنے آیا ہوں کچھ دینے نہیں، آپ سب کے بنیادی حقوق کا تحفظ چاہتا ہوں، مختلف سوموٹو لئے جو انسانی بنیادی حقوق سے متعلق ہیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تعلیم کے میدان میں ہم بہت پیچھے ہیں ، وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے پوچھا تھا کہ انہوں نے کتنے تعلیمی ادارے بنائے لیکن ان کی طرف سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں مل سکا۔