اسلام آباد: (دنیا نیوز) انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ایس ایس پی تشدد کیس میں عمران خان کو بری کر دیا۔ اے ٹی سی نے 13 اپریل کو محفوظ کیا گیا فیصلہ چیئرمین پی ٹی آئی کی موجودگی میں سنایا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ایس ایس پی تشدد کیس میں عمران خان کی بریت کی درخواست منظور کر لی۔ عدالت نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر عمران خان کو بری کیا، ایس ایس پی عصمت اللہ نے بھی عمران خان پر تشدد کا الزام نہیں لگایا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں:عمران خان اور طاہر القادری کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میاں صاحب کا ذہنی توازن خراب ہو گیا ہے، نواز شریف کسی ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کرائیں ، وہ کہتے ہیں عمران کو ووٹ دینا اداروں کو ووٹ دینا ہے، نواز شریف ٹھیک کہہ رہے ہیں، شکریہ نواز شریف۔
یہ خبر بھی پڑھیں:عمران خان کو حاضری سے استثنیٰ مل گیا
عمران خان کا کہنا تھا شہباز شریف نے پنجاب میں جبکہ آصف علی زرداری نے سندھ میں ماورائے عدالت قتل کرائے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ن لیگ نے کبھی خواتین کو عزت نہیں دی، یہ ذاتیات پر اتر آتے ہیں، انہوں نے نصرت بھٹو ، بے نظیر بھٹو پر الزام لگائے، میری ذات سے متعلق باتیں کیں۔ان کا کہنا تھا ن لیگی خواتین کے متعلق توہین آمیز باتیں کرتے ہیں لیکن مریم نواز ان کو کیوں کچھ نہیں کہتیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں:عمران خان انسداد دہشتگردی عدالت پیش
یاد رہے کہ 2014 میں حکومت کے خلاف اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنے کے دوران عمران خان، سربراہ عوامی تحریک طاہر القادری اور دیگر کے خلاف چار مقدمات درج کیے گئے تھے۔جن میں پی ٹی وی حملہ، پارلیمنٹ حملہ اور ایس ایس پی عصمت جونیجو تشدد کیس شامل تھے۔
ایس ایس پی تشدد کیس میں عمران خان کی بریت کی وجوہات جاری کر دی گئی ہیں۔ فیصلے کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو کا اپنا بیان عمران خان کی بریت کی وجہ بنا۔
فیصلے کے مطابق ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو نے تشدد کا ذمہ دار عمران خان کو قرار نہیں دیا جبکہ مدعی مقدمہ کانسٹیبل سجاد نے بھی عمران خان پر تشدد کیلئے اکسانے کا الزام نہیں لگایا۔
تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عینی شاہدین نے بھی عمران خان کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔ گواہوں کے بیانات کے بغیر عمران خان کے خلاف ٹرائل جاری نہیں رکھا جا سکتا، اس لیے عمران خان کو مقدمے سے خارج کیا جاتا ہے۔