اسلام آباد: (دنیا نیوز) جوڈیشل کانفرنس کی سفارشات پر چار ماہ میں عملدرآمد کیلئے کمیٹی قائم، عدلیہ آئین کی محافظ، حلف سے روگردانی کا سوچ بھی نہیں سکتے، چیف جسٹس کا اسلام آباد میں خطاب، کسی کو بھی بنیادی انسانی حقوق سلب کرنے نہیں دیں گے۔
اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عدلیہ آئین کی محافظ ہے، انصاف کی فراہمی بنیادی ذمہ داری ہے، کسی کو بھی بنیادی انسانی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ حلف سے روگردانی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق ریاست عوام کے منتخب نمائندے چلاتے ہیں، ہمیں آئین کی کمانڈ کو عزت دینی چاہئے۔ ججز نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے، قرآن پاک کے بعد پاکستان کی سب سے مقدس کتاب آئین ہے۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ ججز اپنے حلف کی پاسداری کریں گے۔ عدلیہ عوام کے حقوق کی محافظ ہے، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ عوام کی بنیادی حقوق کا تحفظ کریں، یہ تحفظ آرٹیکل 184 (3) کے تحت ازخود نوٹس یا تحریری درخواست کے ذریعے ہوتا ہے۔
جوڈیشل کانفرنس کے انعقاد میں تعاون پر تمام ساتھی ججز کا مشکور ہوں، خوش قسمت ہیں کہ پاکستان کا آئین تحریری صورت میں ہے، آئین پاکستان قانون کی حکمرانی کے اصول وضع کرتا ہے، قانون کی حکمرانی کے بغیر ترقی حاصل نہیں جا سکتی۔ کہا جاتا ہے عدالت کے کئی فیصلے آپس میں متضاد ہیں، متضاد فیصلوں سے ماتحت عدلیہ کو مشکلات پیش آتی ہیں، وکلاء ایسے فیصلوں کی نشاندہی کریں تاکہ مسئلے کا حل ہو سکے۔
آئندہ ہفتے 7 رکنی لارجر بینچ فوجداری قانون سے متعلق سماعت کرے گا، لاء اینڈ جسٹس کمیشن نظام انصاف میں اصلاحات کی کئی سفارشات کرچکا ہے، شفارشات تاحال ایگزیکٹو فورم پر زیر التواء ہیں۔ اٹارنی جنرل معاملے کا جائزہ لیکر سفارشات پارلیمنٹ کو بھجوائیں۔ پاکستان میں سفارشات پر عملدرآمد نہ ہونا سب سے بڑا مسئلہ ہے، آج تک کی جوڈیشل کانفرنسز کی سفارشات پر عمل نہیں ہوا، کئی گھنٹوں کی محنت سے آج بھی سفارشات تیار کی ہیں۔
جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں ججز پر مشتمل کمیٹی عملدرآمد یقینی بنائے، کمیٹی چار ماہ میں کانفرنس کی سفارشات پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔ کمیٹی میں جسٹس گلزار احمد، جسٹس عظمت سعید، جسٹس فائز عیسی، جسٹس عمر عطاء شامل ہیں۔ جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مقبول باقر بھی اس کمیٹی کا حصہ ہونگے۔