لاہور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس نے شیخ زید ہسپتال کے لیور ٹرانسپلانٹ یونٹ کی بندش کا نوٹس لے لیا۔ پنجاب حکومت کو یونٹ کی بحالی اور اس کا معیار بہتر بنانے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دے دی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے اہم کیسز کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے شیخ زید ہسپتال کے لیور ٹرانسپلانٹ یونٹ کی بندش پر برہمی کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر فیصل مسعود نے بتایا کہ ہسپتال میں ٹرانسپلانٹ یونٹ میں 2 اموات ہوئیں اور یہ معیار پر بھی پورا نہیں اترتا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جب سے ہسپتال پنجاب حکومت کے کنٹرول میں آیا، اس کی حالت ٹھیک نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس نے شیخ زید ہسپتال سمیت سرکاری ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں تمام سہولیات ایک ماہ میں فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ میں بھاری تنخواہوں پر افسروں کی تقرریوں پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔ پی کے ایل آئی کی جانب سے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر عامر یار خان پیش ہوئے۔ ڈاکٹر عامر یار خان نے عدالت کو بتایا کہ 43 ڈاکٹرز خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر بارہ لاکھ روپے اور ان کی اہلیہ 8 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر ملازم ہیں۔
چیف جسٹس نے تشویش کا اظہار کیا کہ باہر سے آنے والے ڈاکٹرز اور مقامی ڈاکٹرز میں یہ امتیازی سلوک کیوں ہے؟ پی کے ایل آئی کے ڈاکٹر عامر یار نے بتایا کہ ادارے میں تعینات ڈاکٹرز کے پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی عائد ہے
جس کی وجہ سے کسی بھی مقامی ڈاکٹر نے ملازمت کیلئے رجوع ہی نہیں کیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ بیرونی ممالک سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے واپس آنے والوں کو فلاحی بنیادوں پر کام کرنا چاہیے۔ چیف جسٹس نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کا دورہ بھی کیا۔