اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے توہینِ عدالت کیس میں سپریم کورٹ کے روبرو بیان میں تمام الزامات سے انکار کر دیا، عدالت سے تحمل کی بھی استدعا۔ عدالت نے کل تک گواہوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
طلال چودھری نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ ان کی 24 جنوری کی پریس ٹاک اور 27 جنوری کی تقریر کو بدنیتی سے ایڈیٹ کر کے چلایا گیا، میں نے کسی جج کا نام نہیں لیا۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا 24 جنوری کو ”بابا زحمت“ کے لفظ کا استعمال ہوا، 27 جنوری کی تقریر میں پی سی او جج کو نکالنے کی بات کی تھی۔ طلال چودھری نے کہا میری تقریر میں سے مخصوص جملے نکالے گئے، بیان کسی اور انداز سے تھا۔
وزیرِ مملکت نے چارٹر آف ڈیموکریسی میں پی سی او ججز کے تذکرہ کا حوالہ دیا تو فاضل جج نے کہا چارٹر کا اس کیس سے کیا لینا دینا۔ طلال چودھری نے کہا سیاسی مخالف انتخابی مہم میں ان کو ممکنہ سزا کا بتا کر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا وہ ہمارا کام نہیں، آپ جانیں اور آپ کے مخالف، کیس کی آئندہ سماعت 23 مئی کو ہو گی۔