مزدوروں کی ہلاکت کیس: کسی قسم کی امداد نہیں ملی، لواحقین کی دہائیاں

Last Updated On 17 May,2018 03:54 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) خاران میں 6 مزدوروں کی ہلاکت پر از خود نوٹس کیس میں بلوچستان حکومت نے امدادی پیکج کی تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں۔

سپریم کورٹ نے خاران میں 6 مزدوروں کے لواحقین کیلئے نجی موبائل کمپنی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے اعلان کردہ رقوم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اوکاڑہ کو جمع کرانے کے احکامات دیئے ہیں۔ سیشن جج خود لواحقین میں رقوم تقسیم کریں گے، دالت نے اوکاڑہ پولیس کو متاثرہ خاندان کوتحفظ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے بلوچستان کے علاقے خاران میں موبائل ٹاور کی تنصیب کے دوران 6 مزدوروں کی ہلاکت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔ مزدوروں کے لواحقین نے عدالت کو بتایا کہ دہشتگردی کے باوجود اپنے عزیزوں کو پرامن اندازسے دفن کیا، کسی قسم کی امداد نہیں دی گئی، عدالت میں جھوٹ بولا جارہا ہے، مقامی ٹھیکیدار کی جانب سے دھمکیاں مل رہی ہیں، تحفظ فراہم کیا جائے۔

موبائل کمپنی کے وکیل نے بتایا کہ جاں بحق افراد ے لواحقین کو 10 لاکھ روپے فی کس مالی امداد کے ساتھ ساتھ 3 سال کیلئے 20، 20 ہزار روپے ماہانہ بھی دیئے جائیں گے۔ پنجاب اور بلوچستان حکومتوں کی جانب سے بھی مزدوروں کے لواحقین کو 10، 10 لاکھ روپے فی کس امداد کی یقین دہانی کرائی گئی۔

عدالت نے بلوچستان حکومت کو حکم دیا کہ زخمی مزدوروں کو پانچ لاکھ روپے فی کس امداد دی جائے۔ عدالت مزدوروں کے لواحقین کو مقامی عدالت کے ذریعے ادائیگی کرانے کا حکم دیتے ہوئے نجی موبائل کمپنی اور صوبائی حکومتوں کو اعلان کردہ رقوم ڈسٹرکٹ سیشن جج اوکاڑہ کے پاس جمع کرانے کا حکم دیا جو خود لواحقین میں رقوم کی تقسیم کریں گے جبکہ اوکاڑہ پولیس کو متاثرہ خاندان کو تحفظ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا گیا، مقدمے کی مزید سماعت جون کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔