لاہور: (دنیا نیوز) محمود الرشید نے نگران وزیرِاعلی پنجاب کیلئے مزید تین نام تجویز کر دئیے۔ اوریا مقبول جان، ایاز امیر اور یعقوب اظہار شامل، فواد چودھری کے ٹویٹ میں اوریا مقبول جان کا نام غائب کر دیا گیا۔
یوٹرن پر یوٹرن، پی ٹی آئی نے پنجاب میں نگران وزیرِاعلیٰ کی نامزدگی کو مذاق بنا لیا۔ پارٹی میں عدم اتفاق، کمزور فیصلہ سازی اور تضاد کھل کر سامنے آ گیا۔ ناصر خان کھوسہ کا نام ڈراپ اور ناصر درانی کی معذرت سے سبکی کے بعد بھی پی ٹی آئی کی گاڑی راؤنڈ اباؤٹ پر گھوم رہی ہے۔ محمود الرشید اب ایاز امیر، یعقوب اظہار اور اوریا مقبول جان کے نام سامنے لے آئے لیکن فواد چودھری نے ٹویٹ میں اوریا مقبول کا نام غائب کر دیا جس سے
بنی گالہ اور پنجاب قیادت کے فیصلوں میں تضاد کی قلعی کھل گئی۔
تحریکِ انصاف کے مرکزی ترجمان فواد چودھری نے پارٹی کی خامیوں کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوآرڈینیشن اور کمیونیکیشن میں خامیاں ہیں۔ تاہم نام تبدیل کرنے میں پریشانی والی کوئی بات نہیں ہے۔ مجھے کمیٹی کی جانب سے جو 3 نام دیئے گئے ہیں وہ یہ ہی ہیں۔ اگر حکومت ان ناموں پر نہیں مانے گی تو کوئی اور نام دے دیں گے۔ یہ تین نام کمیٹی نے دیئے ہیں جو میں نے بتا دیئے۔
دوسری طرف محمود الرشید کا کہنا ہے کہ اوریا مقبول جان کا نام ڈراپ نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی سے ملاقات میں نگران وزیرِاعلیٰ کا معاملہ زیرِ بحث آیا۔ پارٹی کی جانب سے 2 نئے نام دئیے گئے جو انہیں بتائے۔ ایک نام اوریا مقبول جان اور دوسرا یعقوب اظہار کا تھا، اس کے بعد ایاز امیر کا نام دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا، جب تک ایاز امیر کا نام آیا سپیکر سے ملاقات ختم ہو چکی تھی۔
میاں محمود الرشید نے بتایا کہ آج تین نام سپیکر پنجاب اسمبلی کو دئیے ہیں جن میں ایاز امیر، اوریا مقبول جان اور یعقوب اظہار کے نام شامل ہیں۔ زیادہ نام اس لئے دئیے تا کہ ہمیں چناؤ کرنے میں آسانی رہے۔ امید ہے کہ اتوار کے دن تک نگران وزیرِاعلیٰ کا فیصلہ ہو جائے گا۔
ادھر نگران وزیرِاعلیٰ پنجاب کی تعنیاتی کا معاملے پر ایک اور پنڈورا بکس کھل گیا ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ وزیرِاعلیٰ شہباز شریف اور سابق اپوزیشن لیڈر کے درمیان کوئی ملاقات طے نہیں ہوئی۔ پہلے پی ٹی آئی فیصلہ کر لے، نام سابق اپوزیشن لیڈر نے دینے ہیں یا فواد چودھری نے؟
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاسی نابلد لیڈرشپ نے ایک بار پھر واضع کر دیا کہ وہ سیاسی طور پر فارغ ہیں۔ ابھی تک کوئی حتمی نام نہیں دیا گیا۔ کوئی غیرت مند، با صلاحیت، شریف اور سنجیدہ آدمی پی ٹی آئی کے جانب سے نگران وزیرِاعلیٰ بننے کو تیار نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میاں محمود الرشید نے پہلے بھی جھوٹ بولا، اب پھر بول رہے ہیں۔ وہ ملاقات ہونے کا دعویٰ کرتے رہے جو سراسر غلط بیانی ہے۔