'پاناما کا فیصلہ دیں تو عدلیہ بری، حق میں فیصلہ آئے تو عدلیہ اچھی'

Last Updated On 05 June,2018 12:50 pm

لاہور: (دنیا نیوز) توہین عدالت کیس میں احسن اقبال لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے، عدالت نے احسن اقبال کی عدلیہ مخالف ویڈیو عدالت میں نہ چلانے کی استدعا مسترد کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں احسن اقبال کی عدلیہ مخالف پریس کانفرنس کی ویڈیو چلائی گئی۔ احسن اقبال نے کہا مجھے ضمیر پر کوئی بوجھ نہیں کہ میں نے جھوٹ بولا، اپنے جواب میں کہا ہے کہ میں نے ہمیشہ سے عدلیہ کا اخترام کیا ہے، موجودہ صورتحال ملک کو غیر مستحکم کر رہی ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے اس ملک کے حالات خراب کرنے میں شروعات کس نے کی، 5 ججز والے معاملے پر عدلیہ کی تضحیک کس نے کی، دانیال عزیز، طلال چوہدری اور مریم اورنگزیب نے عدلیہ بارے کیا کچھ نہیں کہا۔ وکیل احسن اقبال نے کہا آپ کسی کی سزا ہمیں مت دیں ہم تو آپ کے سامنے سر جھکائے کھڑے ہیں۔ جسٹس مسعود جہانگیر نے ریمارکس دیئے آپ کے ٹیلیفیون پر فیصلہ کر دیں تو عدلیہ ٹھیک ہے ؟ محلوں میں جا کر آپ سے ملیں تو ٹھیک ہے ؟ پاناما کا فیصلہ آ جائے تو عدلیہ بری ہے ، حدیبیہ اور خواجہ آصف کا فیصلہ آپکے حق میں آجائے تو عدلیہ اچھی ہے۔

احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ریحام خان سے ملاقات یا رابطے کی تردید کر چکے ہیں ، عمران خان اور ریحام کا معاملہ سابق میاں بیوی کا ہے، نامناسب بات ہے کہ ہمیں سابق میاں بیوی کے معاملے میں گھسیٹا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا عمران خان اور ریحام خان نے مجھ سے پوچھ کر شادی نہیں کی تھی ، ہمیں کسی کتاب کی ضرورت نہیں انکی کارکردگی اور اناڑی پن سے قوم کو قائل کر چکے ہیں۔