لاہور: (دنیا نیوز) احسن اقبال پر قاتلانہ حملے پر جے آئی ٹی نے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کر لئے گئے۔ سابق وزیرِاعظم میاں نوازشریف نے بھی احسن اقبال کی عیادت کی۔
وفاقی وزیرِ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹیم نے حملے کے وقت موجود عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کر لئے ہیں جبکہ ملزم عابد سے سوالات بھی کئے گئے اور سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کے بیانات بھی لئے جائینگے۔ اس سلسلے میں جے آئی ٹی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور ملزم عابد حسین کے ساتھ آنے والے شخص سے بھی پوچھ گچھ کی گئی۔
یاد رہے کہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کیلئے پنجاب حکومت نے 5 رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی ہے جس کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر ہیں۔ جے آئی ٹی میں ایڈیشنل آئی جی پنجاب پولیس، آر پی او اور حساس اداروں کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
احسن اقبال پر حملے کا مقدمہ نارووال تھانہ غریب شاہ میں ملزم عابد کیخلاف درج کیا گیا تھا۔ مقدمے میں اقدام قتل، دہشتگردی اور ناجائز اسلحہ رکھنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ آر پی او نے ناقص سیکیورٹی انتظامات پر ایس ایچ او تھانہ شاہ غریب کو معطل کر دیا ہے۔
ڈی پی او نارووال کے مطابق ملزم عابد نے پندرہ گز کے فاصلے سے دیسی ساختہ تیس بور کے پستول سے گولی چلائی۔ وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملہ کرنے والا ملزم عابد حسین شکر گڑھ کے گاؤں ویرم کا رہائشی ہے اور وہ پرچون کی دکان پر کام کرتا ہے۔ ملزم عابد حسین دبئی بھی جا چکا ہے۔