لاہور: (روزنامہ دنیا) الحمدللہ!رمضان المبارک ہم پر اپنی تمام تر رحمتوں، برکتوں اور مغفرت کے وعدوں کے ساتھ ایک بار پھر سایہ فگن ہے۔ مسلمان اس مہینے کے ایک ایک لمحے کو قیمتی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس مہینے کی خاص عبادات میں دعا بھی ہے۔ عموماً افطاری کے وقت ہر گھر میں دعا کی ایک روحانی فضا دیکھنے میں آتی ہے،کیوں کہ حدیث مبارکہ کے مطابق افطاری کا سامان سامنے رکھ کر دعا میں مشغول بندے کے حوالے سے اللہ تعالیٰ فرشتوں پر فخر فرماتے ہیں، اسی طرح یہ وقت دعا کی قبولیت کا بھی خاص وقت ہوتا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ سے زیادہ دعا مانگیں کہ اِس سے اُس کی رحمت جوش میں آتی ہے۔ دعا کے بارے میں قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے متعدد جگہ ہدایت دی ہے، ان آیات مبارکہ سے دعا کی عظمت واضح ہوتی ہے۔ سورۃ البقرۃ ، آیت نمبر186 میں ارشاد باری تعالی ہے: ترجمہ : اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں، جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک راستہ پائیں۔
اللہ کے پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے دعاکی عظمت، اس کی بر کتیں، دعا کے آداب اور دعا کرنے کے بارے میں واضح ہدایات دی ہیں۔ ایسی بے شمار احادیث ہیں، جن میں دعا کا ذکر ہے اور دعا کی اہمیت و فضیلت کو واضح کیا گیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: دعا کارآمد اور نفع مند ہوتی ہے اور ان حوادث میں بھی جو نازل ہو چکے ہیں اور ان میں بھی جو ابھی نازل نہیں ہوئے، پس اے خدا کے بندو! دعا کا اہتمام کرو۔ (جامع ترمذی)
ایک اور حدیث حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ سے اس کا فضل مانگو، کیونکہ اللہ کو یہ بات محبوب ہے کہ اس کے بندے اس سے دعا کریں اور مانگیں۔ اللہ تعالیٰ کے کرم سے امید رکھتے ہوئے اس بات کا انتظار کرنا کہ وہ بلا اور پریشانی کو اپنے کرم سے دور فر مائے گا اعلیٰ درجہ کی عبادت ہے۔ (جامع ترمذی)
فقہائے کرام نے دعا مانگنے کے آداب میں درج ذیل اموربطورِ خاص بیان فرمائے ہیں:
(1)کھانے، پینے ،پہننے اورکمانے میں حرام سے بچنا۔ (2)دعا مانگنے سے پہلے کوئی نیک کام مثلاً:صدقہ دینا ،یا نماز پڑھنا وغیرہ ،کرنا۔ (3)سختیوں اورمصیبتوں کے وقت خاص طور پر اپنے نیک اعمال کے واسطے سے دعا مانگنا۔ (4) ناپاکی اورنجاست سے پاک ہونا۔ (5)باوضو ہونا۔ (6)قبلہ رخ ہونا۔ (7) دعا سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کرنا، شروع اور آخر میں رسول اللہ ﷺ پر درود و سلام بھیجنا۔ (8)دونوں ہاتھ پھیلا کر اور اوپر اٹھا کر دعا مانگنا۔ (9) عاجزی و انکساری اختیار کرنا۔ (10) گڑگڑانا۔ (11) انبیائے کرام ؑ اور اللہ کے نیک بندوں کے وسیلے سے دعا مانگنا۔
دعا کی قبولیت کے مخصوص اوقات اور مقامات:
دعا اللہ اور بندے کے درمیان ایک ایسا مخصو ص تعلق اور منگتے اور اس کے خالق کے درمیان براہ راست رابطہ ہے، جس میں بندہ اپنے معبود سے اپنے دل کا حال سیدھے سادہ طریقے سے بیان کر دیتا ہے۔ بندہ اپنے پر ور دگار سے دن یا رات کے کسی بھی حصے میں د عا مانگ سکتا ہے، کوئی خاص وقت اس مقصد کے لیے مقرر نہیں،تاہم احادیث مبارکہ سے دعا کے لیے درج ذیل خاص اوقات ثابت ہیں، ان وقتوں میں دعائیں بہت جلد قبول ہوتی ہیں : (1) رات کا آخری حصہ (یعنی پچھلی شب بیدار ہو کر نماز تہجد پڑھنے کے بعد کی دعا۔ (2) جمعہ کے دن میں بھی ایک قبولیت کی ساعت (گھڑی) ہے، اس میں دعا قبول ہوتی ہے۔ (3) شب قدر میں مانگی جانے والی دعا۔ (4) اذان کے وقت کی دعا۔ (5)فرض نمازوں کے بعد کی دعا۔ (6) سجدے کی حالت میں مانگی جانے والی دعا۔ (7)قرآن مجید کی تلاوت اور ختم قرآن کے وقت مانگی جانے والی دعا۔ (8) رمضان شریف کے مہینے میں افطارکے وقت کی دعا۔
اسی طرح دعا کے لیے مخصو ص مقامات کی بھی کوئی قید نہیں، البتہ احادیث و آثار میں درج ذیل مقامات پر دعائیں قبول ہونے کی صراحت ہے: (1) بیت اللہ کاطواف کرتے ہوئے۔ (2)مسجد نبویؐ میں (3)ملتزم، یعنی وہ جگہ جو حجر اسود اور خانہ کعبہ کے دروازے کے درمیان ہے،اس پر چمٹ کر دعا کرنا۔ (4) میزاب رحمت کے نیچے۔ (5) بیت المقدس میں۔ (6) رکن و مقام ابراہیم کے درمیان۔ (7) صفا و مروہ پر۔ (8) مقامِ ابراہیم کے پیچھے۔ (9)اس جگہ، جہاں سعی کی جاتی ہے۔ (10) عرفات میں۔ (11) زمزم کا پانی پیتے وقت۔ (12) مشعرِ حرام مزدلفہ میں۔ (13) رکنِ یمانی اور حجرِا سود کے درمیان۔ (14) جمرہ ٔصغریٰ اور جمرۂ وسطیٰ کے پاس کنکریاں مارنے کے بعد۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اِن آداب کی رعایت کرتے ہوئے، قبولیتِ دعا کے کامل یقین کے ساتھ، خوب دعائیں مانگنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
تحریر: مولانامحمد جہان یعقوب