لاہور: (دنیا نیوز) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میں پاکستان واپس جانا چاہتا ہوں لیکن ابھی حالات دیکھ رہا ہوں، کچھ دنوں تک فیصلہ کروں گا۔
ایک غیر ملکی اخبار کو انٹرویو میں سابق صدر پرویز مشرف نے پاکستان واپسی پر اپنے تذبذب کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں تمام صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے، اس میں بہت سے ایشوز درپیش ہیں، میں پاکستان واپس جانا چاہتا ہوں لیکن ابھی حالات دیکھ رہا ہوں، کچھ دنوں تک فیصلہ کروں گا۔
پرویز مشرف کا اپنے انٹرویو میں پاک بھارت تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں ہمیشہ پاکستان کے مفادات اور خود مختاری کو اہمیت دی۔ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات کی بات کی ہے۔ سابق بھارتی وزرائے اعظم واجپائی اور من موہن سنگھ، دونوں ممالک کے درمیان امن چاہتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جرائم بڑھے ہیں۔ بھارت میں لبرل ازم نہیں ہے، وہاں انتہا پسند ہندو نظریات پروان چڑھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: مشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر 2 بجے تک کی مہلت
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فوج کی اپنی پسند و ناپسند ہوتی ہے، میرا نہیں خیال کہ فوج پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کی حمایت کر رہی ہے۔ انہوں نے ریحا خان کی متنازع کتاب پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ نے اپنی کتاب میں جن ذاتی باتوں کا ذکر کر رہی ہیں، وہ نہیں لکھنی چاہیں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر 2 بجے تک کی مہلت دی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مشرف کل دو بجے تک آ جائیں ورنہ قانون کے مطابق فیصلہ کر دیں گے۔