دبئی: (دنیا نیوز) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان جانے کے فائدے اور نقصان پر غور کر رہا ہوں، اس کے بعد جانے یا نہ جانے کا فیصلہ کروں گا۔
غیر ملکی اخبار خلیجی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان کا صدر اور دس سال تک چیف آف آرمی سٹاف رہنے کے بعد کیا میں اسمبلی میں جا کر بیٹھوں گا؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ لوگ ہماری پارٹی میں آئے ہیں جو جیت سکتے ہیں جبکہ بعض آزاد لڑ رہے ہیں جو جیتنے کے بعد ہماری پارٹی میں شامل ہونگے۔ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) میں جن لوگوں کو ٹکٹ نہیں ملے، وہ ہم سے رابطے کر رہے ہیں۔
پرویز مشرف نے کہا کہ اکثریت تحریکِ انصاف یا مسلم لیگ (ن) کی ہو گی لیکن ہنگ پارلیمنٹ کی صورت میں ہماری پارٹی بھی کسی اتحاد میں شامل ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف چاہتے ہیں کہ وہ ایک بار پھر وزیرِاعظم بن جائیں لیکن ان کی واپسی ملک کو مزید پستی کی جانب دکھیل دے گی۔ انہوں نے اسمبلی میں جھوٹ بولے اور سپریم کورٹ کے سامنے بھی غلط بیانی کی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مریم نواز سیاست کے لیے میچور نہیں ہیں، میں تحریکِ انصاف کی حمایت کرتا ہوں، وزارتِ عظمیٰ کے لیے عمران خان سے بہتر شاید ہی کوئی ہو گا۔ایک دو لوگ اور ہیں جو عمران خان سے بہتر وزیرِاعظم بن سکتے ہیں لیکن میں ان کا نام لینا نہیں چاہتا۔ مشرف نے کہا کہ عمران خان سنتے کم ہیں اور بولتے زیادہ ہیں، یہ ان کی بڑی خامی ہے۔